انسانی باڈی گارڈ آئیو ڈین

216

انسانی جسم کی بناوٹ کے لیے کم از کم بنیادی بارہ منفرد چیزیں جن کو انگریزی میں ’’ایلی منٹس‘‘ کہتے ہیں ، کی ضرورت ہے اور ان سب میں آئیو ڈین کا درجہ افضل ترین ہے ، یہ جسم کا ایک نہایت اہم جزو ہے ۔ اور اس کے بغیر انسانی ، حیوانی بلکہ نبا تاتی زندگی بھی نا ممکن ہے ۔ ان ایلی منٹس میں بیماریوں کے جراثیم مارنے کی طاقت ہوتی ہے اور اس طرح سے ان کی موجودگی میں جسم بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں جس طرح پانی سمندر سے بخارات کی شکل میں اُڑ کر میدانوں پر سے ہوتا ہوا پہاڑوںسے ٹکرا کر پھر دریائوں کی شکل میں سمندر میں آ جاتا ہے ۔ اسی طرح آئیو ڈین مختلف مقاما ت سے ہو کر اپنا چکر پورا کرتی ہے ۔
ساحل سمندر کے پاس ایک خاص قسم کا گھاس یا کاہی ہوتی ہے یہی آئیو ڈین کا پیدائشی مقام ہے جب یہ پودے گرمی کی وجہ سے سڑ جاتے ہیں تو آئیو ڈین ان سے نکل کر ہوا اور پانی میں مل جاتی ہے اور پھر انسانی ، حیوانی اور نباتاتی اجسام میں داخل ہو جاتی ہے ۔ وہاں سے خارج ہو کر یہ پر بارش ، ندی ، نالوں اور دریائوں کے پانی کے ذریعے سمندر میں چلی جاتی ہے ۔ اور وہاں سے اس کو سمندر کا ہی گھاس جذب کر لیتا ہے اور اس طرح اس کا چکر چلتا رہتا ہے ۔ یہ سمندر کے پانی میں ہر وقت موجود رہتی ہے اور ہوا ندی نالے اور دریائوں میں بھی کم و پیش مقدار میں پائی جاتی ہے ۔
آیے اس کا مطالعہ انسانی جسم میں کریں ۔ گردن میں ہوا کی نالی کے پاس ایک چھوٹی سی گلٹی ہوتی ہے جس کو تھائر ایڈ گلینڈکہتے ہیں ۔ اگر یہ گلٹی اپنا کام ٹھیک طور پر نہ کرے تو انسانی بدن اور دماغ نہ تو اچھی طرح ترقی کر سکتے ہیں اور نہ اپنا کام ہی ٹھیک طور پر سر انجام دے سکتے ہیں ۔ یہ گلٹی ایک قسم کا عرق پیدا کرتی رہتی ہے اور اگر چھوٹی عمر میں اس عرق کی کمی ہو جائے تو ایک قسم کا پاگل پن لا حق ہو جاتا ہے ، مگر جوانی میں اس کی کمی سے انسان موٹا ہو جاتا ہے اور دماغی طاقت کم ہو جاتی ہے ۔ اس گلٹی کواپنا کام مناسب طور پر سر انجام دینے کے لیے آئیو ڈین کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ آئیو ڈین اس گلٹی کو باہر سے سپلائی کی جاتی ہے ۔ آئیو ڈین مختلف ذرئع سے خون میں داخل ہوتی ہے او پھر تھائر ایڈ گلینڈ خون سے آیو ڈین لے کر اس کو تیار کرتا ہے ۔ اور پھر جسم میں جس جگہ ضرورت ہو بھیج دیتا ہے اور آئندہ کے لیے بھی ذخیرہ کر لیتا ہے ۔ قدرت نے ایسے انتظام کیے ہوئے ہیں کہ ہمارے جسم کو آئیو ڈین اچھی طرح مل سکے ۔