معیشت کا پہیہ چلے گا کیسے ؟

115

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صنعتوں کا پہیہ چلے گا تو لوگوں کو روزگار ملے گا۔ لیکن کیا یہ کوئی انکشاف ہے یا ایسی بات جو صرف وزیر اعظم ہی جانتے تھے۔ مگر صنعتوں کا پہیہ کیسے چلے گا؟ اس پہیے کو چلانے کے لیے صنعتوں کو گیس اور بجلی درکار ہے اور وہ وافر مقدار میں موجود نہیں چنانچہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ گیس کی صورت حال یہ ہے کہ صنعتیں تو کیا عام صارفین کو بھی دستیاب نہیں اور ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے کہ بچے، بڑے سب صبح کو ناشتہ کیے بغیر گھر سے نکلتے ہیں کہ چولہوں میں گیس ہی نہیں آرہی۔ ایسی صورت میں کھانے کے لیے ہوٹل کا رخ کیا جائے تو وہاں بھی یہی حال ہے۔ گاہکوں کا مطالبہ پورا کرنا دشوار ہوگیا ہے۔ اسی کے ساتھ گیس سلنڈر کی قیمتیں بڑھا دی گئیں چنانچہ ہوٹل والوں نے بھی دام بڑھا دیے۔ ہوٹلوں سے کھانا ویسے بھی مہنگا پڑتا ہے اور کم آمدنی والے یہ ’’عیاشی‘‘ نہیں کرسکتے۔ اسی کے ساتھ تبدیلی سرکار کے دور نا مسعود میں آٹے کی قیمتیں بھی 4سے 6 روپے کلو تک بڑھا دی گئیں کیوں کہ حکومت نے گندم کی قیمت میں 7روپے کلو کا اضافہ کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما حافظ ادریس نے بڑی سخت بات کہی ہے کہ ’’ موجودہ حکمران اللہ کی طرف سے عذاب ہیں۔ غریب کا سانس لینا بھی مشکل کردیا‘‘۔