سری نگر میں بھارت کی گاڑی پر دستی بم حملہ 5 اہلکاروں سمیت6 زخمی

54

سری نگر(خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی گاڑی پر گرنیڈ حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں راہگیر سمیت 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گرنیڈ حملہ سری نگر کے علاقے میں اس وقت کیا گیا جب سینٹرل ریزرو فورس کی گاڑیاں معمول کے گشت پر تھیں۔ گرنیڈ حملے میں ایک راہگیر شدید زخمی ہوگیا جب کہ 5 زخمی اہلکاروں کو بھی ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔سی آر پی ایف کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ نامعلوم افراد گاڑی پر گرنیڈ حملہ کرکے فرار ہوگئے، حملہ آوروں کا نشانہ چوک جانے کے باعث شہریوں کی 2 گاڑیاں زد میں آگئیں جب کہ ایک راہگیر سڑک عبور کرنے کے دوران دھماکے سے زخمی ہوگیا۔یاد رہے کہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے یہ چوتھا گرنیڈ حملہ ہے۔ پہلا حملہ 28 ستمبر کو سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی ایک بٹالین پر کیا گیا تھا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا جب کہ دوسرا حملہ سرکاری دفتر میں ہوا تھا جس میں 10 افراد زخمی ہوئے تھے اور تیسرا حملہ بس اڈے پر کیا گیا تھا۔علاوہ ازیںمقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال سے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے نثار احمد ڈار نامی نوجوان کو جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات کو اسپتال پر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا۔ نثار احمد کو قبل ازیں بھی دو مرتبہ 2016اور 2017میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیاجاچکا ہے۔دوسری جانبکنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم حق خود ارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے5جنوری 1949کو ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔آج دنیا بھر میں ریلیوں ، سیمیناروںاور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلایا جاسکے کہ وہ تنازع کشمیرکے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیریوںکو بھارتی جبر وا ستبداد سے بچایا جاسکے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ )کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کولکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو نظربند کرکے اوراختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازکو دباکر مقبوضہ کشمیر کو عملی طورپرایک قید خانے اور قبرستان میں تبدیل کردیا ہے۔ انہوںنے بھارت کے دانشوروں اور سول سوسائٹی کے ارکان پر زوردیا کہ وہ کشمیری عوام پر مظالم کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔ بھارت کی قومی سلامتی کے سابق مشیرشیو شنکر مینن نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قانون شہریت میں ترمیم اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے سے بھارت اپنے اتحادیوں سمیت بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ ہوکر رہ گیا ہے۔ برسلز میں کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے ایک بیان میں اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں استصواب رائے کرانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ کشمیری عوام اپنا حق خودارادیت استعمال کرسکیں۔