متنازع شہریت قانون کے خلاف پورے بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جامعہ ملیہ دہلی کے طلبہ نے مودی سرکار کو پھر آئینہ دکھا دیا۔ دو ہفتے پہلے جامعہ ملیہ میں پولیس کے غنڈہ راج کو نیا نام دیدیا، تشدد کو جلیانوالہ باغ سے ملاتے ہوئے جامعہ والا باغ کا نام دیا ہے۔ دوسری طرف پولیس مسلمانوں کے مختلف علاقوں میں گھروں میں گھس گئی بچوں اور خواتین پر تشدد کیا، املاک کو نقصان پہنچایا اور گاڑیاں توڑ دیں۔ کانپور میں فائرنگ سے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرے والے دو نوجوان مارے گئے۔ انتظامیہ نے لوگوں کو کرفیو لگا کر گھروں تک محدود کر دیا۔ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں نے بھارتی سیاحت بھی ڈبو دی۔ سات ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ جس سے ملک میں سیاحوں میں ساٹھ فی صد کمی ہوگئی ہے روزانہ بیاسی لاکھ ڈالرز نقصان ہو رہا ہے، اب تک تیرہ ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ بڑی ریاست اتر پردیش کے شہر میرٹھ کے ایس پی اکھلیش سنگھ کے پاکستان چلے جائیں کے بیان کے بعد یوپی حکومت اور مودی سرکار میں کشیدگی نظر آ رہی ہے۔ بھارت میں اپوزیشن رہنما پریانکا گاندھی نے کہا ہے کہ شہریت بل پر احتجاج کرنے والوں کیخلاف پولیس ایکشن غیر قانونی ہے۔ متنازع شہریت بل نافذ ہو ہی نہیں سکتا کانگریس کسی صوبے میں شہریت بل نافذ نہیں ہونے دے گی۔
مقبوضہ کشمیر میں شدید سرد موسم اور مسلسل 150ویں روز سے وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی محاصرے اور سخت پابندیوں سے لوگوںکی مشکلات میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ کی معطلی سے تمام چھوٹے بڑے کاروباری ادارے جن سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ وادی میں انٹرنیٹ پانچ ماہ سے بند ہے تاہم سری نگر میں بھارتی حکومت نے سرکاری عمارت میں چھے کمپیوٹروں پر انٹرنیٹ کی سہولت دی ہے جو تین سو صحافیوں کے لیے ناکافی ہے۔ امریکا کے متوقع صدارتی امیدوار بوکوکوری نے کشمیر کے حالات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے آواز اٹھائی ہے اور زور دیا کہ امریکی انتظامیہ مظلوم کشمیریوں کی آواز بنے۔ کشمیر کی تقسیم اور آئین میں موجود کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے بھارت نے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی جو سازش رچائی‘ اس پر عمل شروع ہوچکا ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں غیرکشمیریوں پر جائداد خریدنے‘ وہاں آباد ہونے اور ملازمتوں پر پابندی تھی مگر اب غیرکشمیریوں کے لیے یہ پابندیاں موجود نہیں رہیں۔ سرکاری طور پر مسلم اکثریت پر شب خون مارنے کی ابتداء یوں ہوئی کہ ہائی کورٹ میں غیرمقامی لوگوں کے لیے بھی ملازمتوں کے دروازے کھول دیے گئے۔ پہلی بار غیرمقامی لوگوں پر درخواست دینے کی قدغن نہیں لگائی گئی بھارتی اقدامات خصوصی طور پر کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے اقدام کیخلاف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دھول پڑنے دی گئی تو مودی مائنڈ سیٹ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو کر جلد کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے کشمیر کا غالب حصہ ہڑپ کرسکتا ہے۔
مودی نے کرفیو کے ذریعے مزاحمت کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر اسے کامیابی حاصل نہیں ملی کشمیریوں کو جب بھی موقع ملتا ہے‘ وہ جانیں ہتھیلی پر رکھ کر حکومتی مظالم کو چیلنج کرتے ہوئے گھروں سے نکلتے ہیں شہریت بل کی صورت میں شب خون مارنے کی سازش پر اپوزیشن اور اقلیتوں سمیت ہر طبقہ اٹھ کھڑا ہوا۔ کشمیر کی آبادی اور رقبہ محدود جہاں ساڑھے نو لاکھ فوجی ستم ڈھا کر کشمیریوں کی ممکنہ حد تک آواز دبا سکتے ہیں۔ سوا ارب کی آبادی پر کشمیر جیسی پابندیاں عاید کرنے کے لیے سوا کروڑ سے زائد مہلک اسلحہ اور انسانیت سوز قوانین سے مسلح افواج درکار ہوگی جو ناممکنات میں شامل ہے۔ یوں لگتا ہے کہ پورا بھارت مودی سرکار اور اس کی ذہنیت کیخلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے کشمیر ایشو بھی متنازع شہریت بل کے بعد زیادہ نمایاں اور اجاگر ہورہا ہے مودی سرکار نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو بھارت میں آزادی کی تحریکوں میں تیزی آسکتی ہے اور بھارت ٹوٹ بھی سکتا ہے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔