تجاوزات کیخلاف آپریشن متبادل جگہ دینے تک روکا جائے،محمد حسین محنتی

113
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی پریس کانفرنس کررہے ہیں، عبدالوحید قریشی، حافظ مجید اور مجاہد چنا بھی موجود ہیں

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، بدین، ماتلی، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اضلاع سمیت سندھ بھر کے مختلف شہروں میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کے نام پر غریب لوگوں کو بے گھر، روزگار سے محروم اور قیمتی املاک کے نقصان پر افسوس وتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو متبادل جگہ دینے تک آپریشن کو فی الفور روک دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔صوبائی امیر نے مزید کہا کہ ہم قبضے وتجاوزات کی ہرگز حمایت نہیں کرتے مگر جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اس پر ہمیں سخت تحفظات ہیں، قبضہ ختم کرنے کے لیے نوٹس کے بغیر پولیس کی لشکر کشی اور ظالمانہ طریقے سے گھروں ودکانوں کو مسمار کرنے کے طریقہ کار کو ہرگز درست قرار نہیں دیا جاسکتا، سندھ حکومت کی جانب سے آپریشن روکنے اور متبادل جگہ دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے والے فیصلے کا خیرمقدم اور اس پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب نہروں کے کناروں پر قبضے ہورہے تھے اور جن لوگوں نے قبضے دلائے اس وقت حکومت اور یہ ادارے کہاں تھے، حکومت نے ان لوگوں کو گیس و بجلی بھی فراہم کی اور بعض لوگوں کے پاس تو قیام پاکستان سے قبل کے دستاویزات بھی موجود ہیں۔ عدالتی فیصلے کی آڑ میں مکانات کو مسمار کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ سخت سردی کے موسم میں متبادل جگہ د دیے بغیر لوگوں کو بے گھر اور روزگار سے محروم کرنا ظلم ہے۔ سندھ حکومت عوام کی دادرسی اور متبادل جگہ دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان جب سٹی ناظمم تھے تو لیاری ایکسپریس وے کے متاثرین کو پیسے اور متبادل مکانات فراہم کیے گئے،جو آج بھی آباد ہیں۔ کتنے دکھ وافسوس کی بات ہے کہ بڑے لوگوں کے بنی گالا سے لیکر قبضے سے بنے محلات کو تو ہاتھ نہیں لگایا جاتا بلکہ ان کو قانونی تحفظ دینے کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں مگر مظلوم، کمزور اور غریبوں کی جھونپڑیاں گرانے میں دیر نہیں کی جاتی، دریائے سندھ کے کچے میں ہزاروں ایکڑ زمین اس وقت بھی بااثر لوگوں کے قبضے میں ہے جس پر حکومت اور عدالتیں مکمل خاموش ہیں۔ غریب و امیر کے لیے الگ الگ قانون انتشار کا سب سے بڑا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن سرکاری افسران نے اپنی جیبیں گرم کر کے لوگوں کو قبضہ دلائے ان کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے۔ آئندہ قبضہ خوروں کے خلاف مؤثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی رہنما وسابق رکن سندھ اسمبلی عبدالوحید قریشی، امیرضلع حیدرآباد حافظ طاہرمجید اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا سمیت دیگر مقامی رہنما بھی ساتھ موجود تھے۔