جماعت اسلامی فوجی بل کی حمایت نہ کرنے والی پارلیمان کی واحد پارٹی

71

کراچی ( تجزیہ : محمد انور ) قومی اسمبلی کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی حکومتی بل کی حمایت نہ کرتے ہوئے اپنے اصولوں پر قائم رہنے کا اظہار کرے گی۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد تینوں بل سینیٹ میں پیش کیے جائیں گے۔ یادرہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ نے سوموٹو نوٹس لیکر حکومت کو آرمی چیف کی مدت ملازمت مین توسیع کے لیے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے تین مسلح فورسز کے سربراہوں کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا تو ابتدائی طور پر اس کی مخالفت سامنے آئی۔تاہم بعدازاں پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے اس کی حمایت کردی جبکہ پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے بھی فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں مجوزہ بل کی حمایت کردی۔اس طرح سوائے جماعت اسلامی کے کوئی ایک پارٹی بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے نظر نہیں ائی۔ جس سے یہ تاثر واضح ہوا ہے کہ تمام ہی جماعتیں اہم ادارے کے بارے میں کسی قسم کی اصولی مخالفت بھی کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔ اب دیکھنا یہ ہے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد جب یہ سینیٹ میں منظوری کے لیے جائے گا تو سینیٹر رضا ربانی کیا آبدیدہ ہوکر اس بل کی حمایت کریں گے یا اپنے چیئرمین بلاول زرداری کے حکم اور پارٹی پالیسی سے مجبور ہوکر بل کی حمایت میں ووٹ دیں گے۔ ملک میں حکومتی امور پر شور شرابا پبا رکھنے والی اور موجودہ حکومت کو ” اسٹبلشمنٹ و خلائی مخلوق ” کی جماعت پی ٹی ائی کا کہنے والی جماعتیں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ نواز اور دیگر کی جانب سے اس بل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جاچکا ہے جبکہ دوسری طرف پارلیمان مین موجود جماعت اسلامی وہ واحد پارٹی بن کر سامنے ائی ہے جو اپنے اصولی موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاک فوج پر ہمیں فخر ہے، آزمائش کی گھڑی میں پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے آئین کے تحفظ کے لیے حلف اٹھایا ہے، ہم نے اداروں کو مضبوط بنانا ہے، یہ ایوان کی صلاحیت کا امتحان ہے، یہ قانون سازی ادارے کے لیے نہیں ہے، نظریہ ضرورت کی بنیاد پر جب بھی فیصلے ہوئے بعد میں شرمندگی ہوتی ہے۔