خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان

243

سندھ میں خودکشیوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ خودکشی کرنے کی متعدد وجوہات ہیں لیکن سرفہرست غربت اور لاچاری ہے۔ شہر اور دیہی علاقوں میں اسباب مختلف ہیں لیکن بنیادی وجہ ایک ہی ہے۔ عوام کو کھانا اور روزگار فراہم کرنا حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے اور اگر مدینہ جیسی ریاست بنانے کا عزم ہو تو یہ ذمے داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس کا حل ہرگز بھی کچھ شہروں میں لنگرخانے کھولنا نہیں ہے۔ سندھ میں طویل عرصے سے وہ جماعت اقتدار میں ہے جس کا نعرہ ہی روٹی، کپڑا، مکان فراہم کرنا تھا لیکن بار بار اقتدار میں آنے کے باوجود پیپلز پارٹی یہ سہولتیں فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ خودکشیوں کی شرح سندھ میں سب سے زیادہ تھر اور میرپور خاص میں رہی ہے۔ انسان کو مایوسی خودکشی کی طرف لے جاتی ہے۔ چنانچہ اس مسئلے میں طبی اور نفسیاتی ماہرین کو فعال ہونا پڑے گا، صرف حکومتوں پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا۔ علماء کرام کے پاس مساجد کا اہم پلیٹ فارم ہے۔ وہ بار بار یہ بتائیں کہ خودکشی کرنا ایسا گناہ ہے جس کی بخشش نہیں۔ درحقیقت پورا معاشرہ ہی اس کا ذمے دار ہے۔ اسلام میں پڑوسی کی خبر گیری پر بہت زور دیا گیا ہے۔ چنانچہ سب پر لازم ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کی خبر رکھیں کہ کہیں کوئی بھوکا تو نہیں، کسی کے بچے لباس اور جوتوں سے محروم تو نہیں۔ لیکن ایسا ہو نہیں رہا اور اس المیے کی ذمے داری سب پر عاید ہوتی ہے۔ کوئی بھوک، غربت اور بچوں کی فرمائش پوری نہ کرنے پر خود کشی کرلے تو اس علاقے کا ہر فرد اس جرم میں شریک ہے۔