ایغور مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے

287

جماعت اسلامی پاکستان نے اس امر پر تشویش کا بجا اظہار کیا ہے کہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے لیکن وہاں ایغور مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ تشویشناک ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس ضمن میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے اور چینی ایغور مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے اقدامات سے چین کی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ امت مسلمہ کی ترجمان جماعت ہے، اتحاد امت کی داعی ہے اس پر یہ اعتراض تو کیا جاتا ہے کہ سارے عالم اسلام کی فکر میں کیوں پڑی رہتی ہے اس پر سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد مرحوم نے جواب دیا تھا کہ ہاں سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے۔ لیکن یہ سوال تو پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویداروں سے پوچھنے کا ہے کہ ریاست مدینہ نے کشمیر کے مسلمانوں سے آنکھیں پھیر لیں۔ بنگلا دیش، برما اور فلسطین کے بارے میں تو ان کی زبان نہیں ہلتی اب چین سے اربوں ڈالر کے قرضوں اور بھاری سرمایہ کاری کے دبائو میں یہ حکمران کیوں خاموش ہیں۔ ریاست مدینہ تو کسی ایک جگہ بھی مسلمانوں کے خلاف ایسی کارروائایں برداشت نہیں کرتی تھی۔ اگر چین ایغور مسلمانوں پر مظالم کے رویے کے ساتھ پاکستان میں اپنے منصوبوں پر عمل کرتا رہا تو یہ مسلمانوں کو ڈالر کے عوض بیچ دینے کے مترادف ہوگا۔ ہمارے حکمران سعودی عرب، ایران اور امریکا تو دوڑے دوڑے جارہے ہیں کہ ان ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرائی جاسکے لیکن ایک وفد چین بھی بھیج دیا جائے کہ ایغور مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ ایغور مسلمانوں کے خلاف ایک ’’مقدس‘‘ عرب ملک نے بھی اعلان کیا ہے کہ یہ دہشت گرد ہیں اور چین جو کچھ کررہا ہے، صحیح کررہا ہے۔ گویا اس بار صنم خانے کو کعبہ سے پاسبان مل گئے ہیں۔