ریاست مدینہ میں سودی نظام ؟؟

597

پاکستان کی قومی اسمبلی میں واحد آزاد سیاسی جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ریاست مدینہ اور سود ساتھ چلیں گے۔ انہوں نے سود کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور سوال اٹھایا ہے کہ حکومت اس ضمن میں کیا کررہی ہے۔ عبدالاکبرچترالی نے کہا کہ سود کے نتیجے میں نوجوان اور خاندان تباہ ہو رہے ہیں۔ ان کے اس سوال پر وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان کو بولنا ضرور تھا چنانچہ زبردستی حکومت کے حق میں بولنے لگے۔ کہتے ہیں کہ شکر کریں 72 سال میں پہلی بار ایسا وزیر اعظم آیا ہے جو ریاست مدینہ کی بات کررہا ہے۔ علی محمد خان کا کہنا ہے کہ سودکا خاتمہ آہستہ آہستہ ہوگا۔ تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے کہ آہستہ سے کیا مراد ہے۔ اگر اس ملک میں 72 برس میں سود کا خاتمہ نہیں ہوسکا تو اور کتنا آہستہ آہستہ ہوگا۔ وہ سود کے نظام اور سود کے بارے میں احکامات سے بالکل واقف نہیں ورنہ مذاق میں بھی یہ باتیں نہ کرتے کہ سیاسی سوال کریں گے تو سیاسی جواب ملے گا اور تکنیکی سوال کریں گے تو تکنیکی جواب ملے گا۔ وزیر موصوف کی کم علمی کا یہ عالم ہے کہ انہیں معلوم ہی نہیں کئی عشروں سے اسٹیٹ بینک میں اسلامی بینکنگ کا شعبہ قائم ہے اور کام کررہا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ کوئی حکمران عمران خان سمیت اس کی سفارشات کو قبول نہیں کرتا یا پھر نظر انداز کردیتا ہے۔ علی محمد خان کہتے ہیں کہ قائد اعظم نے اسلامی بینکنگ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری حکومتوں کو تو خراب کہا جاتا ہے لیکن جناب عمران خان نے تو سودی اداروں سے رضا باقر ہی کو اسٹیٹ بینک میں لا بٹھایا۔ وزیر مملکت یہ بھول گئے کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر جنرل ضیاء الحق 11برس حکمران رہے اور اس نام پر ہی رہے کہ اگر آپ اس ملک میں نظام مصطفی نافذ کرنا چاہتے ہیں تو میں پانچ سال کے لیے صدر ہوں۔ اور علی محمد صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ نظام مصطفی ریاست مدینہ ہی کا نام تھا۔ 11برس تک قوم یہی سنتی رہی کہ ملک میں نظام مصطفی نافذ ہو رہا ہے لیکن نتیجہ وہی رہا جو سب حکمرانوں کے دور میں ہوتا ہے۔ جناب عمران خان نیازی کی حکومت کو بھی سوا سال ہو رہا ہے۔ ریاست مدینہ کا نام لینے سے کیا ہوتا ہے کام تو سارے وہی ہو رہے ہیں جو سود کے حق میں ہوتے ہیں۔ باتیں کر کے عوام کو تو دھوکا دیا جاسکتا ہے لیکن اللہ کو دھوکا نہیں دیا جاسکتا جس کا چیلنج ہے کہ اگر تم سود کھانا نہیں چھوڑو گے تو اللہ اور رسولؐ سے جنگ کے لیے تیار رہو۔ یہ جنگ میاں نواز شریف نے باضابطہ شروع کی تھی اور عدالت میں جا کر سودی نظام کے حق میں دلائل دیے گئے اس کے بعد سے ہر حکومت یہی کرتی ہے۔ عمران خان کی حکومت بھی ریاست مدینہ کا نعرہ لگا رہی ہے اور سود کے مکروہ کاروبار میں بھی ملوث ہے۔ امریکا اور ہندوستان جن کے خوف سے ہمارے حکمران کانپتے ہیں ان سے جنگ لڑی بھی جاسکتی ہے اور جیتی بھی جاسکتی ہے لیکن اللہ اور رسولؐ سے جنگ کبھی نہیں جیت سکتے۔ اسٹیٹ بینک میں اسلامی بینکنگ ڈویژن کئی عشروں سے قائم تھا اور 2003میں یہ باقاعدہ الگ شعبہ بن گیا یہ بینکوں کے حوالے سے احکامات بھی دیتا ہے۔ تاہم ایک افسوسناک بات یہ ہے کہ سود کے خلاف عدالت عظمیٰ میں مقدمے کے دوران اسٹیٹ بینک کا اسلامی بینکنگ کا شعبہ سود کے خلاف کھڑا ہے اور حکومت سود کے حق میں ۔