مُٹاپا وبالِ جان

212

 فاطمہ عزیز

موٹاپا ایک ایسا مرض ہے جو بہت سی دوسری بیماریوں کے لیے دروازہ کھولتا ہے۔ اکثر لوگ موٹاپے سے پریشان وہتے ہیں اور بہت کوششوں کے باوجود دبلے نہیں ہو پاتے۔ نئی ریسرچ کے مطابق موٹاپے کی اہم وجوہات حرکت میں کمی، زیادہ کھانا، زیادہ دفعہ کھانا، فیملی جنیز میں موٹاپا آنا، ایسے کھانے کھانا جو چربی سے بھرپور ہوں، دوائیوں کا زیادہ استعمال یا پھر کوئی ایسی بیماری ہونا جس سے موٹاپا آتا ہو ہیں۔
امریکا میں موٹاپا ایک وبا کی صورت میں پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں بھی 2016ء کی تحقیق کے مطابق موٹاپے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکا میں چالیس فیصد لوگ موٹے ہیں اس کے علاوہ رپورٹ کے مطابق بچوں میں یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ موٹاپے سے دل کی بیماری، کولیسٹرول، گھٹنوں میں درد اور کینسر جیسی بیماریاں ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تھکن، سستی ہماری عادات میں رفتہ رفتہ شامل ہو جاتی ہیں۔ کون انسان نہیں چاہتا کہ وہ دبلا، پتلا اور اسمارٹ دکھائی دے مگر حقیقت میں اس کام کے لیے مسلسل محنت اور صبر چاہیے۔ سب سے اہم کام کھانے پینے کی عادات پر خاص نظر رکھنا ضروری ہے۔ کھانا پینا ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے اس لیے اگر ہم ایسی چیزیں کھائیں اور اپنی ڈائٹ کا حصہ بنائیں جو صحت کے لیے بھی مفید ہوں اور ہمیں انرجی بھی فراہم کریں تو ہمارا وزن بہت حد تک کم ہو جائے گا۔
جسم میں کچھ مقدار میں چربی ہونا اچھی بات ہے مگر اگر یہی چربی کسی ایک جگہ جمع ہونا شروع ہو جائے تو یہ خطرے کا باعث ہوتی ہے۔ چربی اگر پیٹ میں جمع ہو جائے تو توند بنا دیتی ہے جس سے چھٹکارا پانا ایک نہایت مشکل کام ہوتا ہے توند آپ کو کسی بھی اچھے سے اچھے لباس میں خوش لباس نہیں لگنے دے گی۔ اس کے علاوہ چربی پیٹ میں جمع ہو جائے تو نقصان کا باعث ہے کیونکہ یہ چربی ہمارے اہم اعضاء مثلاً جگر، معدے، گردے، دل کے قریب جمع ہونی ہے اور ان اعضاء کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔ ٹانگوں اور کولہوں پر چربی جمع ہو جائے تو جسم کو بدنما بنا دیتی ہے۔ اس لیے طرز زندگی میں کچھ مثبت تبدیلیاں لائیں اور موٹاپے سے چھٹکارا پائیں۔
اگر آپ چاہیں تو کسی ماہر غذائیت سے رابطہ کر کے اپنا پورا مہینے بھر کا کھانے کا چارٹ بنوا سکتے ہیں جس میں آپ کو ایسی چیزیں کھانے کا مشورہ دیا جائے گا جو آپ کو تمام ضروری وٹامز اور انرجی مہیا کریں اور ساتھ ساتھ وزن بھی کم کرے۔ ماہر غذائیت ہمیشہ فاقہ کشی کرنے سے آپ کو منع کریں گے۔ عام عوام میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ فاقہ کشی کرنے سے وزن کم ہوتا ہے۔ یہ بات صحت کے اصولوں کے سخت خلاف ہے۔ اس سے آپ کے جسم میں موجود بنیادی وٹامز اور منرلز کی کمی ہو جائے گی جومختلف بیماریوں کو دعوت دے گی کہ آو ہم پر حملہ کر دو ۔ اس لیے میانہ روی اختیار کریں ، نہ بہت زیادہ کھائیں نہ بہت کم کھائیں کہ فاقہ لگنے لگے ۔ کچھ حضرات پندرہ بیس دن تک سخت فاقہ کرتے ہیں ۔ اس کے بعد بے تاب ہو کر بہت زیادہ کھا لیتے ہیں جو کہ نا صرف ان کی ڈائیٹ پلان کا ستیا ناس کر دیتی ہے بلکہ ایسے لوگ زیادہ کھانے کی ہوس کا شکار بھی ہو جاتے ہیں ۔
روزہ رکھنا ایک اچھا عمل ہے جس سے نا صرف آپ کے وزن میں بھی کمی آئے گی بلکہ آپ کو ثواب بھی حاصل ہو گا ۔ ہاں مگر اس بات کا احتیاط رکھیں کہ افطار میں تلی ہوئی چیزیں نہ کھائیں ۔ ایسی صورت میں آپ کے وزن میں اضافہ ہو گا ۔
وزن کم کرنے کے لیے اور صحت مند رہنے کے لیے کچھ اصول اپنائیں اور ان پر سختی سے کار بند رہیں ۔
زندہ رہنے کے لیے کھائیں ، کھانے کے لیے زندہ نہ رہیں، کچھ لوگوں کی زندگی کا مقصد ہی کھانا پینا ہوتا ہے ۔ وہ صبح شام اٹھتے بیٹھتے صرف یہی سوچتے ہیں کہ کیا کھائیں ، کیا پکائیں جس کے باعث مو ٹاپا ان کی زندگی کا حصہ بن جاتا ہے ۔
چاچا ڈائیٹ اپنائیں ، چاچا مخفف ہے چار چیزوں کا جن سے پرہیز آپ کو صحت مند بنا ئے گا ۔ یہ چار چیزیں چاول ، آٹا ، چینی اور آلو ہیں، یہ چاروں چیزیں وزن میں اضافہ کرتی ہں کچھ لوگ پوچھیں گے کہ اگر چاول روٹی نہ کھائیں تو کیا کھائیں تو ا س کے لیے آپ ایسی چیزیں کھائیں جو انرجی پہنچائیں ، فائبر میں زیادہ ہوں جس سے آپ کو پیٹ بھرا ہوا محسوس ہو اور وزن نہ بڑھے مثلاً مکئی کی روٹی ، بیسن کی روٹی ، دلیہ کھائیں ، چنے ،لوبیے اُبال کر کھائیں ، پھل اور سبزیوں کو کاٹ کاٹ کر رکھیں اور بھوک لگنے پر ان سے اپنا پیٹ بھر لیا ۔ تیل کا استعمال کم سے کم رکھیں اور تلی ہوئی چیزیں کھانا بالکل چھوڑ دیں ۔ اسی طرح کھانا بناتے وئے اصول بنائیں کہ دو چھوٹے چمچ سے زیادہ تیل استعمال نہ کریں ۔ صبح کے ناشتے میں پوری ، پراٹھوں اور تلی ہوئی چیزوں سے اجتناب برتیں ۔ اس کے بجائے بریڈ لیں ۔ دلیے کا استعمال کریں ، جو کا دلیہ اور گندم کا دلیہ بھوک بھی مٹاتا ہے اور انرجی بھی دیتا ہے ۔
ورزش اور چہل قدمی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خالی کھانے پینے کی درستگی سے آپ کا وزن کم ہو جائے گا تو یہ آپ کی بھول ہے ۔ اگر کھانے سے ساٹھ فیصد وزن میں فرق پڑے گا تو باقی چالیس فیصد حرکت ، ورزش اور چہل قدمی سے پڑے گ ا ۔ اس کے لیے روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش کریں ۔ ہاتھ پائوں ہلائیں ، اچھلیں ، کودیں ، اٹھک بیٹھک کریں ، وزن اٹھائیں بس آدھا گھنٹہ ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ۔ وزن اٹھانے سے اور اٹھک بیٹھک کرنے سے پیٹ کی چربی کم ہوتی ہے ۔اکثر خواتین وزن اٹھانے سے گھبراتی ہیں ۔ ہلکا پھلکا وزن اٹھائیں ۔ خود کو چست رکھیں اور کاموں سے نہ گھبرائیں ۔ اس کے علاوہ رات کے کھانے کے بعد کم از کم بیس منٹ چہل قدمی کریں چاہیں تو پارک میں جا کر ٹہلیں یا گھرمیں ہی چہل قدمی کریں مگر اس کو روٹین کا حصہ بنائیں ۔ سودا سلف لینے کوشش کریں پیدل جائیں اور لفٹ کے بجائے سیڑھیوں کا استعمال کریں ۔
ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ ٹینشن اور اسٹرس موٹاپے میں اضافے کا باعث بنتے ہیں ۔، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پریشانی میں زیادہ کھاتے ہیں اس لیے کوشش کریں کہ بے وجہ ٹینشن نہ پالیں اور خوش رہیں ۔
نیند کا خاص خیال رکھیں ۔ کم نیند موٹاپے کا باعثبنتی ہے اسی طرح زیادہ نیند سے بھی موٹاپا آتا ہے ۔ اس لیے دن بھر میں سونے کا ایک روٹین بنائیں اور کم از کم آٹھ گھنٹے کی پر سکون نیند لیں ۔
مشروبات سے دور رہیں ، کافی ، چائے کا بے دریغ استعمال چھوڑ دیں ۔ سافٹ ڈرنکس اور میٹھے مشروبات میں چینی بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے جو کہ سروے کے مطابق بچوں کے وزن میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے اس لیے ایسے تمام مشروبات سے دور رہیں ۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں ۔ پانی زیادہ پینا آپ کی صحت کے لیے مفید ہے ۔ پانی سے جلد خوبصورت ہوتی ہے ، گردے صحیح کام کرتے ہیں، ہاضمہ درست ہوتا ہے اور بھوک میں پانی پینے سے پیٹ بھرتا ہے ۔
مرد حضرات کے لیے خاص ہدایات ہیں کہ تمباکو نوشی سے دور رہیں جو کہ موٹاپے کے علاوہ مردوں میں دل ، پھیپھڑوں اور کینسر کی بیماری کی عام وجہ ہے ۔
زندگی میں صحت ہے تو سب کچھ ہے ۔ اس لیے صحت مند زندگی کے لیے اچھا لائف اسٹائل اپنایئیں ۔ صحت مند رہیں اور بھر پور زندگی گزاریں ۔