مسلمانوں پر ظلم و ستم۔ دوست دشمن کو سمجھنے کی ضرورت

286

محمد اکرم خالد
اس وقت بھارت میں انتہا پسند مودی کی دہشت گردی سے جہاں پچھلے کئی ماہ سے کشمیر میں ظلم وستم کی آگ بھڑکی ہوئی ہے وہاں متنازع بھارتی قانون سے بھارت میں موجود 20 کروڑ سے زائد مسلمان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر کے مظلوم عوام کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانا اور اب بھارت میں مقیم مسلمانوں کو آر ایس ایس کے دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک کیا جانا جس پر عالمی طاقتوں کی خاموشی لمحہ فکر ہے۔ مودی دور حکومت میں جہاں کشمیر کے معصوم لوگوں پر ریاستی دہشت گردی میں اضافہ ہوا وہاں آج بھارت میں موجود کروڑوں مسلمانوں اور پاکستان کو بھی دہشت گردی کا ہدف بنایا جارہا ہے۔ پاکستان کے امن وامان کو نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے۔ بھارت میں پلوامہ حملہ مودی کی ایک بڑی سیاسی غلطی تھی جس کو پاکستان نے ناکام بنا کر مودی کا بد نما چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ساتھ ہی عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس میں بھی بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی فتح نے مودی سرکار کے ہوش اُڑا دیے، مودی سرکاری کی ہر سازشی چال میں ناکامی نے مودی کو ذہنی مریض بنادیا ہے ساتھ ہی دو روایتی دشمنوں کو قریب لانے کے بجائے مودی سرکار کی جانب سے دونوں ممالک کے عوام میں نفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کئی بار پاکستان کی جانب سے سفارتی اقتصادی تعلقات کی بہتری کے لیے بھارت کو بات چیت کی پیش کش کی گئی دونوں ممالک کے عوام میں محبتیں پیدا کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی دعوت دی گئی۔ پاکستانی جیلوں میں قید بھارتی ماہی گیروں کو جذبہ خیر سگالی کی بنیاد اور بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے رہا کیا جاتا رہا ہے مگر انتہا پسند سوچ رکھنے والے مودی نے ہر بار پاکستان کی امن کی پیش کش کو ہماری کمزوری سمجھا آج جب دنیا بھر میں مودی ہر محاذ پر شکست کھا رہا ہے۔ وہ وقت اب بہت قریب ہے کہ جب ہندئوں کی اکلوتی ریاست بھارت دنیا میں تنہائی کا شکار ہونے والی ہے اور اگر بھارت کی دہشت گرد مودی سرکار نے درست حکمت عملی نہ اپنائی اور اپنے عوام کو جنگ کی جانب دھکیلا تو یقینا پاکستان کے ہاتھوں ہندئوں کی اکلوتی ریاست بھارت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ساتھ ہی دنیا بھر کے اسلامی ممالک کے لیے یہ وقت لمحہ فکر ہے کہ ان کی موجودگی میں آج کشمیر کے مظلوم معصوم نہتے کشمیر ی اور بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمان ان کی آنکھوں کے سامنے بھارتی سرکاری کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کا سر عام نشانہ بن ر ہے ہیں اور سعودی عرب سمیت تمام عالم اسلام بھارت کے اس ظلم و ستم پر یکجہتی سے محروم ہیں۔ بھارت کے مسلمان تو پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار ہیں مگر ہمارا اسلامی برادار ملک سعودی عرب کشمیر کے موقف پر پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر نہیں آتا۔ سعودی عرب نے پاکستان کو ہمیشہ معاشی معاملات میں اپنا بھر پور تعاون پیش کیا ہے مگر سعودی عرب ہی وہ ملک ہے جس کا کشمیر کے معاملے میں کوئی مضبوط موثر بیان پاکستان کے حق میں اس وقت تک سامنے نہیں آیا،سعودی عرب کے اسرائیل اور بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں۔
دراصل پاکستان کو دوست دشمن کے مفادات کو سمجھ لینا چاہیے آج ہماری خارجہ پالیسی تنہائی کا شکار ہور ہی ہے سعودی عرب اور چین پاکستان میں اپنے معاشی مفاد رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں مگر دفاعی اعتبار سے یہ پاکستان کے موقف کی کھل کر کبھی حمایت نہیں کریں گے اس وقت بھارت کے مسلمان ہوں یا کشمیر میں بسنے والے مسلمان ان پر کیے جانے والا مودی کا ظلم و ستم سعودی عرب اور چین صرف رسمی مذمت سے آگے کبھی نہیں آئیں گے کیوںکہ یہ دونوں ممالک انڈیا کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات پاکستان کی سلامتی پر قربان نہیں کر سکتے۔
اب پاکستان کو یہ بات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط بنائے اور مفاد پرست دوستوں کی چال کو سمجھے سعودی عرب مذہبی اعتبار سے ہمارا اہم ستون ضرور ہے مگر بھارت کے ساتھ سعودی عرب کے معاشی تعلقات ہم سے کئی گناہ بہتر ہیں اس طرح چین کا پاکستان میں اربوں کھربوں ڈالر کا سرمایہ لگا ہوا ہے جس کے لیے وہ ہماری معاشی حمایت کرتا ہے مگر کشمیر اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر مودی کی جانب سے ہونے والے ظلم و ستم پر چین کی جانب سے بھی کوئی مضبوط موقف سامنے نہیں آیا ہے۔ جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ چین ہو یا سعودی عرب ان کے پاکستان سے تعلقات ذاتی مفادات کے لیے ہیں۔ پاکستان کے ارباب اختیار کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے معاشی مستقبل کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کے ساتھ سعودی عرب چین کھڑا ہے یا ترکی اور ملائیشیا۔