مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والی2019ء کی کامیاب خواتین

232

:فائزہ مشتاق
آخر کار 2019بھی رخصت ہوا اور ہم نئے برس میں داخل ہوئے-گزشتہ سال دنیا میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں-کئى واقعات سنہری یادیں بن کر تاريخ کا حصہ بنیں اور کچھ تلخ تجربات کا سامنا بھی رہا -سائنس،طب، معاشیات،تعلیم،موسمیات،ڈیجیٹل غرض ہر شعبے میں منازل طے کی گئیں- مختلف شعبہ جات میں اہداف حاصل کرنے میں جہاں مرد حضرات نے اپنے جوہر دکھائے وہیں خواتین بھی نہ صرف آگے بڑھتی ہوئی نظر آئیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر رول ماڈل بن کر ابھریں- مسلم ممالک کی خواتین کا کردار بھی قابل ستائش رہا- اس ضمن ميں کچھ خواتین کی کامیابیاں قارئین کے لئے پیش خدمت ہے
1) جلیلہ حیدر(پاکستان)
جلیلہ حیدر کا تعلق پاکستان کے علاقے بلوچستان سے ہے- وہ ہزارہ برادری کی پہلی خاتون وکیل کے طور پر جانی پہچانی جاتی ہیں -جلیلہ حیدر انسانی حقوق کی تنظیم “we,the humans”کی بانی رکن ہیں ، جس کا بنيادى مقصد خاص کر ہزارہ برادری کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف کھڑا ہونا اور انہیں انصاف دلوانا ہے- جلیلہ حیدر کو سن 2019 میں دنیا کى پراثر خواتین کی لسٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے-
2) مروہ الصبونی(شام)
مروہ الصبونى فن تعمیر میں ذہانت کا لوہا منوا چکی ہیں-انہوں نے اسلامک آرکیٹکچر میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور نہایت قابلیت سے اپنی آن لائن میڈیا سائٹ چلا رہی ہیں جو کہ تعمیری آرٹ اور مختلف ڈیزائن کے پیش نظر بنائی گئی ہے- حیرت انگیز طور پر یہ سائٹ عربی زبان کى پہلی اور واحد آرکیٹکچرل معلوماتی سائٹ ہے- مروہ الصبونی کے مطابق شہروں کے پرامن رکھنےمیں فن تعمیر اور علم تعمیر کا بہت عمل دخل ہوتا ہے- تخلیقی ذہن کى حامل مروہ نہ صرف عمارتوں پر بلکہ قلم سے بھی تعمیری اور تخلیقی کام کر رہی ہیں – بطور قلم کار بھی وہ کسی سے پیچھے نہیں-ان کی پہلی کتاب”The battle for home” کا شمار صف اول کى آرکیٹکچرل کتابوں میں ہوتا ہے-اس کے علاوہ بھی کئی کتابیں ان سے منسوب ہیں-
3) ظریفہ غفاری(افغانستان)
ظریفہ غفاری افغانستان کے شہر وردک کی مئير ہیں- افغانستان کی تاریخ کی کم عمرترین خاتون میئر کا خطاب بھی انہیں حاصل ہے-انہوں نے محض 26 سال کی عمر میں میئر کا حلف اٹھایا۔ظریفہ سیاست کے ساتھ ساتھ وکالت کے شعبے سےبھی منسلک ہیں- اس کے علاوہ کاروباری خاتون کے طور پر بھی مقبولیت کی سيڑھياں چڑھ رہی ہیں-انہوں نے اپنی تعلیم پنجاب یونیورسٹی پاکستان سے حاصل کی۔ 2019 کى سو بااثرخواتین میں ان کا بھی شمار ہوتا ہے-
4) زہرہ سیئر(ترکى)
دوسرے شعبوں کی طرح خواتین سائنس کی فیلڈ میں بھی سرفہرست رہیں-زہرہ سیئر کا شمار انہى میں ہوتا ہے-67 سالہ زہرہ سيئر ماہر حیاتيات (بائیولوجسٹ )ہیں- ترکی سے تعلق رکھنے والی زہرا سیئر سبانکى یونیورسٹى( sabanci university)کی صدر بھی رہ چکی ہیں- اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ کى مختلف سائنسی کمیٹیوں کی صدارت کا اعزاز بھی حاصل ہے-انہوں نے لندن یونیورسٹی سے بائیو فزکس میں پی ایچ ڈی کی-شعبۂ حیاتيات میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں “AAAS award for science diploma” بھی دیاگیا-
5) پروینہ اہانگير(مقبوضہ کشمیر)
پروینہ اہانگير کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے اٹھنے والی بلند آواز ہيں۔پروینہ اہانگير نے مقبوضہ کشمیر میں گمشدہ افراد کی بازیابی اور ان کے حقوق کے لیے تنظیم قائم کی، اس کی چیئرپرسن وہ خود ہیں- انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارتی افواج کے لیے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئیں۔ سن 2019 میں دنیا کی سو بااثر خواتین میں شامل ہیں-
6) النود الشارق(کويت)
النود الشارق کویت میں خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں-غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خواتین کے خلاف “abolish153″نامی تحریک بڑے زوروشور سے ان کی زير صدارت چلائی گئی-النود الشارق اس تحریک کی بانی رکن میں سے ہیں-خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف نہ صرف پیش پیش رہیں بلکہ ہر طرح کی مزاحمت کا مقابلہ بھی بلا خوف و خطرکیا- ان کی آواز کی گونج اعلیٰ اقتدار کے محلوں تک جا پہنچی اور فرسودہ رواج کے خاتمے سے بہت سی خواتین کو نئی زندگی ميسر آئى- ان کی جرا &ت مندی کو سراہتے ہوئے انہیں “کویتی فرنچ نیشنل آرڈر آف میرٹ” کے ایوارڈ سے نوازا گیا-النود الشارق يہ ایوارڈ اپنے نام کرنے والی پہلی کویتی خاتون ہیں-
7) نور شاکر(شام)
نور شاکر شام کی سائنسدان اور کاروباری شخصیت کے طور پر جانى جاتى ہیں-وہ مشہور دواساز کمپنی کى شریک بانی کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں، جہاں دائمی اور پرانی بیماریوں کے علاج کیلئے ادویات تیار کی جاتی ہیں- ادویات کے استعمال سے شفایاب ہونے والوں کی تعداد دنیا بھر میں روز بروز بڑھ رہی ہے- وزیراعظم تھریسامے کی جانب سے ان کی گراں قدر خدمات کی بدولت ان کو “رائزنگ اسٹار” کے ايوارڈ سے نوازا گیاہے-
8)نجات عون صليبا(لبنان)
نجات عون صلیبا بیروت یونیورسٹی میں کیمیا کی پروفیسر ہیں-بطور سائنسدان انہوں نے کیمیائی دنیا کو اپنی گراں قدر تحقیق اور ایجادات سے مالامال کیااور علم کیمیا کے بہت سے نئے پہلوؤں سے دنیا کو روشناس کروایا- علم کیمیا میں ان کی خدمات اور ان تھک محنت پر انہیں سائنس کی دنیاکا سب سے معتبر ایوارڈ ورلڈ سائنس انٹرنیشنل ایوارڈز ميں ديا گیا- يہى نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیےبھی ان کی لاتعداد خدمات موجود ہیں-
بلقیس ایدھی
پاکستان کی حکومت سے تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی یہ خاتون کئی دہائیوں سے اپنے شوہر عبدالستار ایدھی کے ہمراہ لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں میں بہتری لانے میں مصروف عمل ہیں۔ بلقیس ایدھی نے اپنی پوری زندگی پاکستان کے نہایت پسماندہ، دکھی اور بے سہارا لوگوں کی خدمت میں صرف کر دی ہے۔نفیس صادق
سن 1987 میں ڈاکٹر صادق اقوام متحدہ میں انڈر سکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں۔ یہ دنیا کی پہلی خاتون تھیں، جو اقوام متحدہ میں اتنے اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئی تھیں۔ انہوں نے ماؤں اور بچوں کی صحت اور خصوصاً فیملی پلاننگ کے لیے بے پناہ کام کیا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کی شمولیت پر زور ڈالا ہے۔
ثمنیہ بیگ
یہ نوجوان خاتون پاکستان کی پہلی خاتون ہیں، یہ کے ٹو، جسے دنیا کا کٹھن ترین پہاڑ سمجھا جاتا ہے، کو بھی سر کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ثمینہ دنیا کے سات بر اعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کر چکی ہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انہوں نے عزم و ہمت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔
فریحہ عزیز
فریحہ عزیز ان چند خواتین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے کھل کر ڈیجیٹل رائٹس کی بات کی ہے۔ وہ ’بولو بھی‘ ادارے کی ڈائریکٹر ہیں۔ پاکستان میں یو ٹیوب کی بحالی کے لیے انہوں نے فعال کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے سائبر کرائم بل کے خلاف ایک مہم کی قیادت کی ہے اور حکومت کو اس بل کی موجودہ شقوں کے ساتھ منظور کرنے سے روکنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔