حکومتی وفد ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے میں ناکام

152

کراچی: وفاقی حکومت کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے  ان  کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچ کر ملاقات کی  ۔

تفصیلات کے مطابق  وفاقی حکومت کے اراکین نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے  ان  کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچ کر ملاقات کی ۔اسد عمر کی سربراہی میں 3 رکنی  وفد جس میں حلیم عادل شیخ، خرم شیرزمان اور فردوس شمیم نقوی شامل تھیں۔

 دوسری جانب ایم کیو ایم  پاکستان سے خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید جمیل سمیت دیگر نے استقبال کیا۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے خالد مقبول صدیقی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ناراضگی کو ختم کرے اور مل بیٹھ کر مزاکرات کرتے  ہے اور مسلے کا حل نکالتے ہے جس پر   خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں بات چیت نہیں نتیجہ چاہیے۔ ایک ارب دینے کے لیے کتنی منت سماجت کرنا پڑے گی اور ہم اپنے لیے نہیں بلکہ کراچی کا حق مانگ رہے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے بعد میں میڈیا سے گفتگوں کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے  وفد سے ملاقت میں بہت سے قومی امور پر بات ہوئی ہے۔خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے دیا گیا استعفیٰ واپس نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے  کہا کے میں اپنےفیصلے پر قائم ہوں۔

اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی وزارت چھوڑنے کےفیصلے پرقائم ہیں جبکہ ہماری خواہش تھی کہ خالد مقبول صدیقی کابینہ کا حصہ رہیں۔انکا کہنا تھا کہ کراچی میں بہت جلد بڑے منصوبوں کا  افتتاح ہو جائے گا جبکہ کراچی  کی عوام کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے  162 ارب  روپے منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل  گورنر ہاؤس کراچی میں انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر اسد عمر اور وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، کمشنر کراچی، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، رکن اسمبلی خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ بھی شریک تھے ۔تاہم اس اجلا س میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی بھی شریک نہیں ہوا۔