اسلام آباد : امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے آج اسلام آباد میں اپنی نوعیت کی پہلی ” زراعت میں جدت بذریعہ نئی ٹیکنالوجی کانفرنس ۲۰۲۰ء ” کا اہتمام کیا۔ کانفرنس میں زرعی ٹیکنالوجی کی تجارت سے وابستہ تیس متحرک کاروباری اداروں کے اشتراک سے پاکستان کے زرعی شعبہ میں تجارت کے فروغ میں پاک امریکہ تعاون کے ثمرات کو اجاگر کیا گیا۔
یہ کانفرنس یوایس ایڈ کے چار سالہ پاکستان ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹویِٹی (پِی اے ٹی ٹی اے) کا حصہ ہےجس کا نصب العین پاکستانی کسانوں کو زراعت سے متعلقہ جدید مصنوعات اور نظم و نسق کے طور طریقوں تک رسائی کے لیے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کرناہے ، جس سے پیداوار میں بہتری اور مسابقت کاری میں اضافہ ہوتا ہے۔
کانفرنس کی خاص بات پی اے ٹی ٹی اے کے “ایگری ٹیک ہب ” کی نقاب کشائی تھی،جو منصوبہ سازوں اور شراکت دار زرعی تجارتی اداروں کے جانب سے پہلی بار متعارف کروائے جانے والی زرعی ٹیکنالوجی کا مرکزہے۔ کانفرنس میں کلیدی زرعی شراکت داروں نے پاکستانی زراعت کی ترقی، روزگارکے نئے مواقع پیدا کرنے ،جدیدکاشتکاری ٹیکنالوجی کے حُصول کی حوصلہ افزائی، لاگت میں کمی اور کسانوں اور کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے موضوعات پر مباحثہ بھی کیا۔
وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر محمد خورشید نےآمدن میں اضافہ سے کسانوں کو بااختیار بنانے اور تحفظِ خوراک میں بہتری کے حوالہ سے یو ایس ایڈ کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی آگہی سے محروم دور افتادہ ضلعوں میں رہنے والے کسانوں تک جدید زرعی ٹیکنالوجی کی رسائی یقینی بنانے اور پاکستان کے زرعی شعبہ میں تحرک کے لیے مقامی اشتراک کار وں کی امریکہ کے ساتھ مل جل کر کوششیں کرنے کو بھی سراہا۔