حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) گندم نرخوں کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران، محکمہ خوراک سندھ کی مسلسل غیر منصفانہ تقسیم، فوڈ گرین گودام سے پتھر، مٹی ملی گندم کی فراہمی اور ذخیرہ اندوزوں کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں گندم کے من مانے نرخ وصول کرنے، بحران پر قابو پانے کے لیے آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن حیدر آباد نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مدد مانگ لی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط کی کاپیاں صوبائی وزیر خوراک، چیف سیکرٹری، سیکرٹری فوڈ، ڈائریکٹر فوڈ سندھ، ڈویژنل کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد کو بھی ارسال کردیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ گزشتہ 30 سال سے زمینی حقائق کے برخلاف گندم کی مسلسل غیر منصفانہ تقسیم کا طریقہ اختیار کیے ہوئے ہے اور حیدر آباد کی 90 فیصد سے بھی زائد عوام کو غذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرنے والی چکیوں کے مرکزی کردار کو ایک سوچے سمجھے منصوبہ بندی کے تحت نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جبکہ محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی مہربانیوں اور نوازشات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ رولر فلور ملز کے ساتھ جاری ہے، جو گندم نرخوں کے بحران کا اصل سبب ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حیدر آباد میں محلوں کی سطح پر قائم 200 کے لگ بھگ آٹا چکیوں کو فی پتھر یومیہ صرف 140 کلو سرکاری گندم فراہم کیا جارہا ہے۔ اس کے مقابلے میں رولر فلور ملز کو روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کلو سرکاری گندم کوٹہ دیا جارہا ہے، جس میں15 دسمبر کے بعد سے دگنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ جبکہ آٹا چکیوں کے گندم کوٹہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف محکمہ خوراک سندھ گندم کا انتہائی کم کوٹہ فراہم کررہا ہے تو دوسری جانب فوڈ گرین گودام سے آٹا چکیوں کو فراہم کی جانے والی گندم میں پتھر، مٹی اور کچرے کی مبینہ طور پر ملاوٹ کی گئی ہے۔ پتھر ملی گندم کا آٹا استعمال کرنے سے جہاں ایک طرف شہریوں میں پتھری سمیت پیٹ کے مہلک امراض پھیلنے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، وہاں چکی مالکان کو عوام کی جانب سے واپس آنے والے آٹا کی وجہ سے بھاری مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خط میں وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دیں اور اسے عوامی سروے کے لیے حیدر آباد بھیجیں جو شہریوں سے چکی یا ملز میں سے کون سا آٹا استعمال کرتے ہیں رائے لے کر آپ کو رپورٹ کریں۔ اس کی روشنی میں محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے فراہم کردہ سرکاری گندم کوٹہ کی منصفانہ تقسیم کا طریقہ رائج کردیا جائے تاکہ عوام کو آئے روز گندم نرخوں کے بحران سے چھٹکارہ مل سکے۔ خط میں محکمہ خوراک سندھ کے وہ افسران جو گندم میں پتھر، مٹی، کچرے کی مبینہ ملاوٹ میں ملوث ہیں کی نشاندہی کرکے ان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے گندم نرخوں کے موجودہ بحران پر قابو پانے اور ذخیرہ اندوزوں، نا جائز منافع خوروں سے جان چھڑانے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سے مدد طلب کی ہے۔ علاوہ ازیں آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن نے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد کو لکھے گئے دو علیحدہ علیحدہ خطوط میں فوڈ گرین گودام سے پتھر، مٹی ملی گندم کی آٹا چکیوں کو فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوڈ گرین گودام پر گندم کا موجودہ اسٹاک جو کہ ناکافی ہے کی صورتحال کو بہتر بنانے اور گندم منگوانے کے فوری انتظامات کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق فوڈ گرین گودام میں گندم اسٹاک کی صورتحال تشویشناک حد تک کم ہونے کی وجہ سے حیدر آباد میں آٹا کے موجودہ بحران میں مزید شدت پیدا ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت فوڈ گرین گودام پر صرف ایک ہفتے کا گندم اسٹاک باقی رہ گیا ہے اگر گندم منگوانے کے فوری انتظامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید گمبھیر ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ سندھ میں گندم کی نئی فصل آنے میں ابھی دو ماہ کا عرصہ باقی ہے۔