حکومت نے ضم اضلاع میں وعدے کے مطابق کوئی ریلیف نہیں دیا

102

پشاور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ضم اضلاع کے ساتھ وعدے تو بہت کیے لیکن اب انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں دے رہی۔ ضم اضلاع میں انفرااسٹرکچر، سڑکیں، صحت کے مراکزاور اسکول وکالج تباہ ہیں لیکن اس کی تعمیر و مرمت کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا۔ وفاقی حکومت ضم اضلاع کو یکسر بھول چکی ہے۔ ضم اضلاع کو حکومت کے وعدے اور اعلان کے مطابق حقوق اور وسائل دیے جائیں اور خصوصاً این ایف سی میں تین فیصد حصہ دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے انضمام کے ساتھ ایک مکمل مالیاتی پیکیج کا وعدہ کیا گیا تھا سالانہ 100 ارب روپے ان اضلاع میں ترقی یافتہ کاموں تعلیم ، صحت ، انفراا سٹرکچر اور روزگار کی فراہمی پر لگائے جائیں گے اور تمام صوبائی محکموں کا دائرہ کار ان اضلاع تک بڑھایا جائے گا لیکن صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی کی وجہ سے تا حال صرف 6 فیصدبجٹ استعمال کیا گیا اور وہ بھی صرف محکمانہ انتظامی امور پر خرچ کیا گیا15 محکموں نے یہ بھی استعمال نہیںکیا اس وقت یہ اضلاع شدید بد انتظامی کا شکار ہیں اور ایک منظم سازش کے تحت انضمام کے عمل کو ناکام کیا جارہا ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ انضمام کے بعد تعلیم، صحت ، روزگار اور انفراا سٹرکچر کے میدان میں ترقی ہوتی الٹا حکومت نے وہاں کے قدرتی وسائل اور معدنیات کو ہڑپ کرنے کی سازشیں شروع کر دی ہیں۔