کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بچی اغوا کیس میں معاونت پر سیشن کورٹ نے سابق وزیر داخلہ بلوچستان ،سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دیا،تاہم سرفراز بگٹی عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی پر 10سالہ بچی کو زبردستی ساتھ لے جا کر حبس بے جا میں رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔بچی کے اہلخانہ نے سرفراز بگٹی کے خلاف کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں حکمران جماعت کے سینیٹر پر ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والی 10سالہ بچی ماریہ علی کو زبردستی ساتھ لے جانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔مقدمے کے اندراج کے فوری بعد سرفراز بگٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے عبوری ضمانت حاصل کر لی تھی۔جمعرات کوڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں مقدمے کی دوبارہ سماعت ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منیر آغا نے سرفراز بگٹی کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تاہم وہ فرار ہوگئے۔خیال رہے کہ بچی ماریہ کی نانی نے بچی کے والد کے خلاف اغواء اور سرفراز بگٹی پر معاونت کا مقدمہ درج کرایا تھا، فیملی کورٹ نے بچی کی والدہ کی وفات کے بعد نانی کو بچی حوالے کی تھی۔بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما سرفراز بگٹی نے میڈیاسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف آج بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
سرفراز بگٹی فرار