تقریب تقسیم اسناد

214

روداد: محمدہ بخاری /خان پور

تقریب جامعتہ المحصنات منصورہ لاہور کی جانب سے 29 دسمبر بروز ہفتہ کومنعقد کی گی آڈیٹوریم کو دیدہ زیب چارٹس اور پھولوںسے آراستہ کیا گیا جب کہ اسٹیج نہایت خوب صورتی اور نفاست سے سجایا گیا. ماحول ہر آنے والے کے لئے باعث تسکین تھا۔ اس باوقار محفل میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین محترمہ دردانہ صدیقی صاحبہ ،صدر جامعتہ المحصنات ٹرسٹ افشاں نوید صاحبہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی.جبکہ ڈپٹی سیکرٹریز ڈاکٹر حمیرا طارق، آمنہ عثمان، ثمینہ سعید، ناظمہ وسطی پنجاب ربیعہ طارق، ناظمہ جنوبی پنجاب تسنیم سرور، ناظمہ سندھ عطیہ نثار، ناظمہ خیبرپختونخوا عنایت بیگم، ناظمہ کراچی اسماء سفیر، ڈائریکٹر ویمن اینڈ فیملی کمیشن ڈاکٹر رخسانہ جبیں، ڈائریکٹر فلاح خاندان عافیہ سرور ،ڈائریکٹر امور خارجہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی سمیت دیگر اراکین مرکزی شوریٰ نے بھی شرکت کی۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیاگیا.تلاوت و ترجمہ کی سعادت شهادہ الخاصہ کی طالبات خدیجہ خالد اور حفصہ رشید نے حاصل کی.جن کی پرسوز آواز میں قرآن پاک کی تلاوت نے سامعین پر سحر طاری کردیا۔
تلاوت کے بعد طالبہ خدیجہ مریم نے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
تقسیم اسناد و انعامات کا مرحلہ شروع ہوا .طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے بیگم مہتاب سراج الحق اور عافیہ سرور صاحبہ نے شهادہ العامہ و الخاصہ کی طالبات کی بہترین کارکردگی پر انعامات تقسیم کیے-
جامعتہ المحصنات لاہور کے تحت درس نظامی کے ساتھ عربی لینگویج کورس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس کے ذریعے طالبات عربی زبان و بیان پر دسترس حاصل کر لیتی ہیں جس کا عملی مظاہرہ طالبات نے عربی زبان میں درس قرآن و درس حدیث دے کر کیا-
درس قرآن شهادہ العالمیہ ثانی کی طالبہ غزالہ عبد الباری نے دیا- سورہ التوبہ کی آیت نمبر 122 کی تشریح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ ہر بڑے قبیلے اور گروہ میں سے چند لوگوں کو نکلنا چاہیے جو کہ علم حاصل کرکے اپنے اپنے علاقے میں علم کی شمع روشن کریں-
اس کے بعد العلم کی اہمیت و فضیلت پر شهادہ العالمیہ اولی کی طالبہ نفیسہ حسین نے درس حدیث پیش کیا۔
سامعین کے جذبوں کو گرمانے کے لئے نشید شهادہ الخاصہ کی طالبات نے پیش کی جس کو سامعین نے بہت سراہا۔
بعد ازاں دوسالہ کارکردگی کا جائزہ وائس پرنسپل حفصہ اشرف صاحبہ نے پیش کیا.
رپورٹ میں جامعہ کے مشن اور اغراض و مقاصد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک بہترین فرد کی تیاری کے لئے کن کن مراحل سے گزرنا پرتا ہے. رپورٹ میں محترمہ حفصہ اشرف نے یہ بھی بتایا کہ انتہائی محدود وسائل اور کم فیس میں ادارہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم دے رہا ہے.
اس کے بعد تقسیم اسناد و انعامات کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا. شهادہ العالیہ کی طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے اسٹیج پر نگران ٹرسٹ جامعہ المحصنات افشاں نوید صاحبہ کو دعوت دی گئی جنہوں نے طالبات کو انعامات سے نوازا-
بعد ازاں “ستارے جن کے دم سے ہیں وہ کہکشاں تم ہی ہو” کے عنوان سے مذاکرہ کمپیوٹر سائنس کی معلمہ شازیہ عبد القادر نے کنڈکٹ کیا. مذاکرے میں جامعہ سے تعلیم حاصل کر نے کے بعد جامعہ کے مشن کی تکمیل پر گفتگو کی گئی.مذاکرے کے شرکاء سلمیٰ سلطان ،راحت خلیل،محمدہ بخاری،اقراء مصطفی،عنبرین ظفر،انیلہ عبد اللہ تھے۔
طالبات کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی طالبات نے پہلے اپنا تعارف کرایا۔
سوالات کےجوابات اعتماد کے ساتھ دیتے ہوئے طالبات نے اعتراف کیا جامعہ المحصنات دوسرے دینی مدارس سے ممتاز اپنے طریقہ تعلیم و تربیت کی بدولت ہے.قرآن و حدیث کے عمیق علم کے ساته ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا مفید استعمال کرنابھی سکھایا جاتا ہے دوران تعلیم ہماری صلاحیتوں کو اجاگر کرنےکے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے- اس کے ساتھگھریلو امور میں مہارت بھی دی جاتی ہے.یہ جامعہ المحصنات کی تعلیم و تربیت کی بدولت ہی ممکن ہوا کہ ہم گورنمنٹ و پرائیوٹ کالجز میں تدریسی فرائض سرانجام دینے گئے تو نمایاں رہے ۔ طالبات نے اساتذہ کی کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔
تقسیم اسناد کے تیسرے اور آخری مرحلے میں شهادہ العالمیہ کی طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے محترمہ ثمینہ سعید صاحبہ کو دعوت دی گئی.آپ نے طالبات کی بہترین کارکردگی پر انعامات تقسیم کیے.بورڈ میں پوزیشنز لینے والی طالبات کو کیش پرائز بهی دیے۔
محترمہ فرزانہ چیمہ صاحبہ نے سال 2019 کی بہترین کارکردگی پرطالبہ ساجدہ حسین کو کیش پرائز اور بیگم اسد گیلانی گولڈ میڈل دیا.
طالبات اور اساتذہ کی بہترین کارکردگی پر مہمان خصوصی نگران ٹرسٹ جامعہ المحصنات افشاں نوید صاحبہ نے مبارک باد پیش کی اور مزید آگے بڑھنے کی ترغیب دی
بعد ازاں صدر م جلس قیمہ دردانہ صدیقی نے اسلامی ریاست میں نظام تعلیم کی اہمیت پر سیرحاصل گفتگو کی-
نظریہ پاکستان اور اسلام سے ہم آہنگ یکساں نظام تعلیم ملک کی ضرورت ہے عوام نصاب تعلیم اور ناموس رسالت پر کسی اسلام دشمن سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے،
تعلیمی اداروں کا ملک و ملت کی تعمیر میں بڑا کردار ہوتا ہے، اساتذہ کسی بھی معاشرے میں انقلاب برپا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اسلامی فلاحی ریاست قائم ہونے سے بھی پہلے نبی کریم نے تعلیم کا نظام قائم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے بیرونی غلامی کے پیروکار نصاب میں سے قرآن و حدیث کو نکالنے کی یکے بعد دیگرے کوششیں کرتے رہتے ہیں مگر عوام ایسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔۔ دردانہ صدیقی نے کہا کہ اللہ نے امامت کا دامن علم سے جوڑا، نبی کریم صلی اللہ وسلم نے صحابہ کے حصول تعلیم کوترجیح دی اور ان اصحاب نے آگے چل کر اسلامی ریاست کی باگ دوڑ سنبھالی۔ لارڈ میکالے کے نظام تعلیم نے ہمیں ذہنی غلامی میں مبتلا کیا جبکہ قادیانیوں کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے بھی نصاب پر حملے جاری ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عورت آزادی مارچ، سوشلزم کے نام پر آج سیکولرازم کے مردے میں دوبارہ جان ڈالی جارہی ہے یہ سارے مسترد شدہ اور آزمائے ہوئے نظریے اور نظام ہیں اب اسلام کی باری ہے، خود کو اس بڑی ذمہ داری کے لئے تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست سے ہماری شہ رگ کشمیر بھارت کے کرفیو میں ہے، وادی کو انسانی جیل بنادیا گیا، لیکن کشمیر ایشو کو پس پردہ ڈالنے کے لئے روز کوئی نہ کوئی نان ایشو کو ایشو بناکر ادھر توجہ مبذول کرادی جاتی ہے۔ تقریب کا اختتام دعا پر ہوا۔