سارے بحرا ن ایک ساتھ کیوں؟

233

متحدہ قومی موومنٹ کے وزیر کے الگ ہونے کے بعد سے پی ٹی آئی حکومت کے اتحادیوں اور اپنی پارٹی میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ پنجاب میں باقاعدہ 20 ارکان اسمبلی کے فارورڈ بلاک کی خبریں آگئی ہیں۔ یہ ارکان جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور حکومت کے ساتھ رہتے ہوئے اپنے مطالبات بھی منوانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک عجیب منطق ہے کہ حکومت سے الگ بھی ہیں اور تعاون بھی جاری رہے گا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر فواد چودھری وزیراعلیٰ پنجاب کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور پارٹی میں ہوتے ہوئے وزیراعظم کے فیصلے کے خلاف کھل کر بولے ہیں کہ پوری کابینہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ملک بھر میں بیک وقت کئی کئی بحران کسی خاص اسکرپٹ کے تحت اٹھائے جا رہے ہیں۔ جو لوگ صرف عمران خان کی رٹ لگایا کرتے تھے ان میں یہ ہمت کہاں سے آگئی کہ ایک دن وزیراعظم باضابطہ اعلان کرتے ہیں کہ عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ رہیں گے، اور اگلے دن فواد چودھری کہتے ہیں کہ پوری کابینہ بزدار کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی ق لیگ نے انگڑائیاں لینا شروع کر دی ہیں ابھی تو وہ کہہ رہے ہیں کہ دھکے مار کے نکالنے تک اتحاد نہیں چھوڑیں گے، لیکن بزدار کے ہٹنے سے ق لیگ کی لاٹری ہی تو کھلے گی۔ وزیراعظم عمران خان کو یہ تو معلوم ہے کہ انہیں کیسے لایا گیا ہے تو انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ان کو کیسے ہٹایا جا سکتا ہے۔ لیکن وہ ہیں کہ شریف برادران کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں۔ سوا سال اس چکر میں نکال چکے دوسروں کی چیخیں نکلوانے کی کوشش میں اب پی ٹی آئی ایسی پوزیشن میں آگئی ہے کہ اس کی اپنی چیخیں نکل رہی ہیں۔بات صرف پنجاب کی نہیں بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی بغاوتیں سر اٹھا رہی ہیں۔ اب تو خود تحریک انصاف کے ارکان ایک پیج پر نہیں رہے اور بزدار کا معاملہ تو عمران خان نے اپنی ضد اور انا کا مسئلہ بنا لیا ہے۔