بوٹ کو عزت دو

208

قاسم جمال
گزشتہ دنوں نجی ٹی وی چینل کے ایک ٹاک شو میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا اپنے ساتھ ایک فوجی بوٹ لے آئے اور انہوں نے اپنے مخالفین پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اس بوٹ کو چاٹا ہے۔ فیصل واوڈا کی اس نازیبا حرکت پر ٹاک شو میں موجود مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنما سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے غصے سے ٹاک شو چھوڑ کر ہی چلے گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی فیصل واوڈا کی اس حرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصل واوڈا پر دو ہفتہ کے لیے کسی بھی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں شرکت پر پابندی لگا دی ہے۔ دوسری جانب پیمرا نے بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے اس پروگرام کے اینکر کاشف عباسی پر دو ماہ کی پابندی لگا دی۔ اس سے کچھ عرصہ قبل حکومت کے وفاقی وزیر فواد چودھری نے شادی کی ایک تقریب میں معروف ٹی وی اینکر مبشر لقمان کو تھپڑ مار دیا تھا۔ حکومت کے ایک اور دست راست اور عمران خان کے ساتھی نعیم الحق نے بھی ٹی وی ٹاک شو میں مسلم لیگ کے رہنما دانیال عزیز کو بھی دوران پروگرام ایک تھپڑ جڑ دیا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے روز ایک تماشا لگ رہا ہے۔ خاص طور پر فیصل واوڈا نے جس رویہ کا مظاہرہ کیا ہے اس نے جمہوری اقدار پر زبردست ضرب لگائی ہے اور اپنی ہی حکومت کو تماشا بنا دیا ہے۔ مسلم لیگ نے اگر آئینی ترمیم میں ووٹ دیا تو یہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے رابطے اور درخواست پر ہی دیا تھا بجائے ان سے تشکر کا اظہار کیے جانے کے ان کا تمسخر اڑایا جانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ فیصل واوڈا کی جانب فوجی جوتے کے ساتھ شرکت نے ہر ذی شعور کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ پاکستان کے حکمران اور ان کے وزراء دماغی طور پر عقل سے اندھے ہوچکے ہیں اور اپنی ان حرکتوں سے ناصرف یہ کہ وہ خود اپنا مذاق اڑوا رہے ہیں بلکہ تیسری قوت کو بھی مشتعل کر رہے ہیں۔
آج پاکستان کے چاروں طرف افراتفری کی کیفیت ہے۔ ایک جانب بھارت آزاد کشمیر پر نظریں جمائے ہوئے ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیری پانچ ماہ سے زائد عرصے سے لاک ڈائون، کرفیو کی حالت میں ہیں اور نہتے کشمیری پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ادھر ایران امریکا کشیدگی نے خطے کی صورتحال کو خطرناک حد تک ابتر بنا دیا ہے اور معمولی سی بھی غلطی سب کو بھسم کر دے گی۔ بلوچستان اور وزیرستان کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ ان حالات میں پاکستان کی جمہوی قوتوں بالخصوص تحریک انصاف کی ذمے داری ہے کہ وہ آئینی اور جمہوری ماحول کو پروان چڑھائے اگر کسی فریق نے دوسرے کی جانب گند پھینکی تو چھینٹے ان پر بھی آئیں گے۔ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے ہم اپنے آپس کے جھگڑوںسے انہیں مداخلت کی دعوت دیتے ہیں جس سے ملک وقوم کے نقصان کے ساتھ فوج کی نیک نامی پر بھی آواز اٹھتی ہے۔ فیصل واوڈا نے جو بے وقوفی کی انہوں نے اپنی اس حرکت سے مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ انہوں نے اپنی حکومت اور فوج کو نشانہ بنایا ہے۔ اقتدار اعلیٰ میں بیٹھے ہوئے افراد کو اب آئندہ کی روک تھام کے لیے عملی اقدام کرنے ہوں گے ورنہ کل پھر کوئی اور اٹھے گا اور کسی کی بھی پگڑی اچھالنے لگ جائے گا۔ ٹی وی چینلز کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی ریٹنگ میں اضافے کے بجائے ملک وقوم کے بارے میں بھی سوچیں آزادی اظہار کے نام پر ملک اور قومی اداروں کو تماشا نہ بنایا جائے۔ اس شو میں بظاہرکاشف عباسی کی کوئی غلطی نظر نہیں آتی لیکن جب صورتحال عیاں ہوگئی تھی تو پھر پروگرام کو روک کر اس تماشے کو بند کرایا جا سکتا تھا۔ بہرحال اس واقعے کو معمولی نہ سمجھا جائے۔ فوج اور جمہوریت کی بے توقیری کرنے والوںکے لیے کوئی معافی نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر اعظم کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے وزیر سے استعفا لیں۔ کیونکہ اس طرح کے بے ہودہ پروگرامات پاکستان کی اساس پر حملہ ہیں۔ فوج کا جوتا چاٹنے کا طعنہ دینے والے اگر اپنا گریبان جھانکیں تو انہیں شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
حالات سے محسوس ہو رہا ہے کہ جوں جوں مارچ کا مہینہ قریب آرہا ہے حکمرانوں کے اوسان خطا ہوتے جا رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ زمین تحریک انصاف کے قدموں تلے کھسک رہی ہے۔ کپتان کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کی پاسداری کریں اور پاکستان کو مدینے جیسی ریاست بنائیں لیکن مدینے کی ریاست کسی کی پگڑیاں اچھال کر نہیں بلکہ صبر وتحمل اور درگزر کے ذریعے ہی قائم ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھٹو اور نواز شریف سے زیادہ کوئی مضبوط حکمران نہیں آیا لیکن بھٹو اور نواز شریف کے ساتھ جوکچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اقتدار کسی کا بھی مضبوط نہیں ہوتا۔ لیکن ہمارے حکمراں اقتدار میں آتے ہی خود خدا بن جاتے ہیں اور اپنے آگے کسی کو کچھ نہیں سمجھتے۔ تحریک انصاف کو اقتدار کس طرح ملا یہ تو سب پر عیاں ہے۔ اس سب کے باوجود انہیں چاہیے کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کریں لیکن آپ نے تو ملک میں مہنگائی کا وہ دور شروع کر دیا کہ ہر شخص کی واقعی چیخیں نکل رہی ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور آٹے کی قیمت 70روپے فی کلو کر دی گئی ہے جو ظلم کی انتہا ہے۔ غریب آدمی کے حلق سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہے۔ ان حالات میں عام آدمی شدید پریشانی اور مشکلات کا شکار ہے۔ پچھلے دنوں کورنگی ابراہیم حیدری میں ایک نوجوان حسن علی نے خود پر پٹرول چھڑک کر صرف اس لیے موت کو گلے لگا لیا کہ اس کے بچے شدید سردی میں اس سے گرم کپڑوں سوئیٹر، کمبل اور جیکٹ کا تقاضا کر رہے تھے۔ اس نے قرضہ کے لیے وزیر اعظم کو بھی خط لکھا لیکن عام غریب اور مستحق آدمی کو کبھی کسی بھی حکومت نے قرض دیا ہے۔ حسن علی بے حس معاشرے اور بے حس حکمرانوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔ افسوس اخبارات میں شہ سرخیوںکے ساتھ خودکشی کی خبریں آنے کے باوجود کسی بھی سرکاری ادارے نے مظلوم خاندان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی امداد کی۔ ابراہیم حیدری کا یہ غریب خاندان بے بسی کی تصویر بنا حکمرانوں کے نئے پاکستان کو دہائی دے رہا ہے۔ حسن علی کے معصوم بچے شدید سری میں ٹھٹھر رہے ہیں اور حکمرانوں کے وزراء ’’بوٹ کو عزت دو‘‘کا نعرہ لگا کرایک دوسرے کو چڑا رہے ہیں۔
سیاستدانوں نے جب بھی فوج کو اپنے معاملات میں گھسیٹا معاملات ہمیشہ خراب ہی ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں پاک فوج میں ایک بڑی اور اہم تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ خطے کی گمبھیر صورتحال کا تقاضا ہے کہ ایک پیج پر سب متفق ہوجائیں اور کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کروائیں۔ اسی میں سب کی عزت ہے ورنہ جوتے کی نمائش کرنے والوں کے سروں پر ہی یہ جوتے مارے جائیں گے اور تاریخ کے اوراق میں یہ سب نشان عبرت بن جائیں گے۔