پاکستان میں موٹاپے کی وبا قابو سے باہر، معدے اور آنتوں کی سرجری سے قابو پانا ممکن ہے، ماہرین

725

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں موٹاپے کی وبا نے انتہائی خوف ناک شکل اختیار کرلی ہے جہاں پر20 سال سے زائد عمر کے چار سے پانچ کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں، دوسری طرف پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2045ءتک پاکستان بچوں میں موٹاپے کے لحاظ سے نویں نمبر پر آجائے گا، بچوں اور بڑوں میں موٹاپے کے نتیجے میں ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل کی بیماری فالج اور جوڑوں کے ناکارہ ہونے سمیت دیگر بیماریوں سے اموات اور مستقل معذوری میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ کروڑوں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرسکے، روزانہ ورزش، متوازن غذا اور معدے اور آنتوں کی سرجری کر کے موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے جس کے نتیجے میں ذیابیطس اور دیگر امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار معروف پاکستانی بیریاٹرک سرجن اور میٹابولک سرجری کے ماہر ڈاکٹر تنویر رازی احمد نے دی سیکنڈ فلور (T2F) میں موٹاپے کے حوالے سے عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا انعقاد ایک مقامی تنظیم نے کیا تھا جس نے موٹاپے میں کمی کے لیے ”آج سے تھوڑا کم“  کے نام سے مہم کا آغاز کیا ہے۔

،اس موقع پر ذیابیطس، بلڈ پریشر اور باڈی ماس انڈیکس کے ٹیسٹ بھی کیے گئے ٹیسٹ کے رزلٹ کے مطابق50 فی صد شرکاءبشمول خواتین موٹاپے کے مرض میں مبتلا پائے گئے۔ عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر تنویر رازی احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نیشنل ڈایابٹیز سروے کے مطابق پاکستان میں76 فی صد سے زائد افراد وزن کی زیادتی اور قریباً باسٹھ فی صد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کی وجہ سے پاکستان کی26 فی صد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، 52 فی صد افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں جب کہ90 فی صد سے زائد افراد کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی ماں ہے اور اس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کے سبب لاکھوں لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں جب کہ سالانہ لاکھوں لوگ مستقل طور پر معذور ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر تنویر رازی کا کہنا تھا کہ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے روزانہ40 منٹ تک ورزش، کم کھانا اور متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے وزن کم کرنے کے بعد اسے برقرار رکھنا انتہائی دشوار کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بیریاٹرک یا میٹابولک سرجری کے ذریعے اب موٹاپے سے مستقل طور پر نجات دلائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر تنویر رازی احمد نے بتایا کہ سرجری کے ذریعے یا تو معدے کو چھوٹا کر دیا جاتا ہے یا چھوٹی آنت کی لمبائی کو کم کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کو کم خوراک ملتی ہے اور انسان کا وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سرجری کے نتیجے میں30 سے 40 کلو گرام تک وزن کم کیا جا سکتا ہے اور سرجری کے بعد کئی لوگوں کو ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مرض سے مکمل نجات مل جاتی ہے۔ ڈاکٹر راضی کا کہنا تھا کہ اس سرجری کے نتیجے میں وزن مستقل طور پر کنٹرول میں رہتا ہے اور انسان دوبارہ چلنے پھرنے اور روزمرہ کی زندگی بہتر طریقے سے گزارنے کے قابل ہو جاتا ہے۔