پشاور (نمائندہ جسارت/ مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس کی جانب سے پشاور کی شاہین کالونی سے گرفتار کیے گئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا گیا‘پولیس کے مطابق اتوار اور پیر کی شب ایک بجے کے قریب تہکال کے علاقے شاہین کالونی میں ایک مکان پر چھاپا مارا گیا جہاں سے منظور پشتین کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے پی ٹی ایم کے 9 کارکنان کو بھی گرفتار کیا، جن کی شناخت محمد سلمان، عبدالحمید، ادریس، بلال، محب، سجادالحسن، ایمل، فاروق اور محمد سلمان کے نام سے ہوئی۔ بعدازاں منظور پشتین کو پشاور کے جوڈیشل کمپلیکس میں سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا، اس دوران سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔ جہاں عدالت نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تو وہیں عدالت انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ سے متعلق فیصلہ آج کرے گی کیونکہ ان کے خلاف اسی علاقے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سٹی پولیس تھانے میں پی ٹی ایم کے سربراہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ1973ء کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق منظور پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔ دوسری جانب پی ٹی ایم کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ‘یہ پرامن اور جمہوری طریقے سے اپنے حقوق مانگنے کے لیے ہماری سزا ہے‘ منظور پشتین کی گرفتاری سے ہمارے عزم کو تقویت ملے گی‘ ہم منظور پشتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی ایم کارکنان اور حامیوں پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں‘ہم مشاورت کے بعد حکمت عملی مرتب کریں گے۔ ادھر انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی منظور پشتین کی ‘فوری اور غیر مشروط’ رہائی کا مطالبہ کردیا۔ ویب سائٹ ٹوئٹ پر انسانی حقوق گروپ کا کہنا تھا کہ منظور پشتون کو غیر مشروط طور پر فوری رہا کرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری فیصل کنڈی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ منظور پشتین کو فوری رہا ہونا چاہیے’ سیاسی گرفتاریوں سے صرف صورتحال خراب ہوتی ہے اور سیاسی معاملات حل کرنے میں مدد نہیں ملتی’ یہ گرفتاری انتہائی بیوقوفانہ اور قابل مذمت ہے‘ مذاکرات کی اشد ضرورت ہے۔ادھرپشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) رہنما،سینیٹر عثمان کاکڑ اور سینیٹر حاصل بزنجو نے سینیٹ اجلاس کے دوران منظور پشتین کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ منظور عالمی رہنماہیں ۔