سگ گزیدگی بڑھ رہی ہے

234

کراچی سمیت پورے صوبہ سندھ میں سگ گزیدگی کے واقعات جاری ہیں۔صرف کراچی میں روزانہ کتے کے کاٹنے کے ڈیڑھ سو سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوتے ہیں ۔ اتوار کو جھڈو میں ایک معصوم بچی پھر آوارہ کتوں کا شکار ہوگئی ۔ لاڑکانہ کے معصوم حسنین کی موت کو بھی زیادہ دن نہیں گزرے ہیں جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی ۔ عدالت عالیہ سندھ نے بھی اس ضمن میں سندھ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی ۔بچے ہوں یا بڑے ، روز ہی آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہورہے ہیں اور ان میں سے کئی جان سے بھی جاتے ہیں ۔ حیرت کی بات ہے کہ محض ایک یا دو بچوں میں پولیو کیس کے ممکنہ ہونے پر تو پوری انتظامیہ سرکے بل کھڑی ہوجاتی ہے ۔ جو والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے انکار کریں ، انہیں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے مگر آوارہ کتوں کی وجہ سے روز ہی بچے اور بڑے شدید زخمی ہورہے ہیں اور جان سے بھی جارہے ہیں اور اس کے لیے سندھ حکومت کے پاس توجہ کرنے کی فرصت ہی نہیں ہے ۔ یہ سندھ کے بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں ۔ آوارہ کتوں کو مارنے میں بلدیاتی اداروں اور سندھ حکومت کوآخر کیا امر مانع ہے ۔ اربوں روپے کے غیر ضروری اخراجات کرنے والی سندھ حکومت ، محض آغا سراج اور فریال تالپور کو جیل کے بجائے باہر رکھنے کے لیے کروڑوں روپے کے زاید اخراجات سے مسلسل سندھ اسمبلی کا اجلاس کرنے والی سندھ حکومت کے پاس کتوں کو مارنے کا نہ تو کوئی منصوبہ موجود ہے اور نہ ہی اس کا ایسا کوئی ارادہ لگتا ہے ۔ آسٹریلیا میں محض اس لیے ہزاروں جنگلی اونٹوں کو ہیلی کاپٹر سے گولیاں مار کر ختم کردیا گیا کہ ان کی موجودگی کی وجہ سے مقامی آبادی کے لیے پانی کے ذخائر میں کمی ہوسکتی تھی ۔ سندھ میں تو لوگ جان سے جارہے ہیں اور یہاں پر کتوں کے عاشق جانوروں پر ظلم کی مالا جپ کر کتوں کو مارنے کے بجائے ان کی نس بندی کا احمقانہ کام تجویز کرتے ہیں اور اس پر بلدیاتی ادارے اور سندھ حکومت عمل بھی کررہی ہے ۔ کیا کتوں کو بانجھ کرنے سے وہ کاٹنا چھوڑ دیں گے ۔