کوئلے سے بجلی کی پیداوار

884

میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے 1320 میگاواٹ کے تھرکول منصوبہ کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اس منصوبے پر ایک ارب 91 کروڑ 22 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی اور منصوبے میں جدید اسپر کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ واضح رہے کہ 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک تھر بلاک ون کول پروجیکٹ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مکمل کیا جا رہا ہے جبکہ میسرز شنگھائی الیکٹرک گروپ کمپنی اس منصوبے کی بڑی سرمایہ کار ہے۔ توقع ہے کہ تھر بلاک ون کول پروجیکٹ سے مارچ 2021 میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ عالمی بینک اور آئی ایف سی کے معیار کے مطابق کوئلے سے تیار شدہ 1320 میگاواٹ کی یہ سستی بجلی نہ صرف قومی گرڈ میں شامل ہوکر قومی سطح پر بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد فراہم کرے گی بلکہ اس سے ایندھن کی قیمت کے حوالے سے سالانہ تقریباً 75 ارب روپے کے کثیر زرمبادلہ کی بچت بھی ہوگی جب کہ تھر کے پس ماندہ علاقے کے مکینوں کے لیے اس منصوبے سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئے اہل پاکستان سے زیادہ اس تلخ حقیقت کو اور کون جان سکتا ہے کہ مہنگی بجلی پیدا کرنا پاکستان جیسے ایک غریب ترقی پزیر ملک کے لیے ہر لحاظ سے ایک بڑا مسئلہ ہے جس کا نتیجہ بالآخر قرضوں میں بے پناہ اضافے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 1985 تک پاکستان میں 67 فی صد بجلی پانی اور 33 فی صد بجلی تھرمل ذرائع سے پیدا کی جا رہی تھی مگر آج صورت حال یہ ہے کہ 65 فی صد بجلی تھرمل اور 35 فی صد پانی سے حاصل ہو رہی ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ پاکستان میں ان تمام اہم ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے جن سے دنیا کے اکثر ممالک میں اپنی ضرورت کے مطابق سستی بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ پاکستان میں جن پانچ بڑے ذرائع سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے ان میں پانی، تھرمل، ہوا، شمسی اور ایٹمی توانائی کے ذرائع شامل ہیں۔ تھرمل ذرائع میں فرنس آئل، گیس، کوئلہ اور بائیو ڈیزل شامل ہیں۔ ہائیڈل ذرائع کی بنیاد پر ملک میں کل 23 پاور پلانٹس جب کہ گیس کے 23، فرنس آئل کے 15، نیوکلیئر کے دو، پن بجلی گھرکے 30، شمسی توانائی کے چار اور کوئلے کے دو پاور پلانٹ کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض دیگر ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کے نو پلانٹس بھی کام کر رہے ہیں۔
پاور سسٹم شماریات کے مطابق ملک میں 53 آئی پی پیز جب کہ 33 سرکاری پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں۔ سرکاری پاور پلانٹس میں واپڈا ہائیڈرو کے 19 اور 15 جینکوز شامل ہیں۔ سرکاری طور پر کام کرنے والے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار 49 ہزار گیگا واٹ آور سے زائد جب کہ آئی پی پیز سے 51 ہزار گیگا واٹ آور ہے۔ پاور سسٹم شماریات کے مطابق واپڈا ہائیڈرو پلانٹس کی کل استعداد 6,902 میگا واٹ، جب کہ جینکوز کی کل پیداواری صلاحیت 8,000 میگا واٹ، نیوکلیئر پاور پلانٹس کی کل استعداد 414 میگا واٹ جبکہ ہوا سے 306 میگا واٹ استطاعت کی حامل بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے مطابق گزشتہ چند سال میں ہائیڈل کے آٹھ، پن بجلی کے 14، تھرمل کے آٹھ، بساج کے چھ جب کہ نیوکلیئرکا ایک نیا پلانٹ نصب کیا گیا ہے جن کی مجموعی صلاحیت پانچ ہزار میگا واٹ بتائی جاتی ہے۔ پاور پلانٹس کی استعداد اور پیداوار میں فرق کی بڑی وجوہات میں سے ایک بجلی گھروں کی پرانی اور غیر معیاری مشینوں کی اپ گریڈیشن نہ ہونا ہے جس سے پیداواری لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے تاہم بجلی کی پیداوار انتہائی کم ہوتی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام کے مطابق ترسیلی نقصانات کے باعث گزشتہ چار سال میں 135 ارب 54 کروڑ روپے سے زائدکا نقصان ہو چکا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں پچھلے چند سال کے دوران بجلی کی کل پیداوار 25 ہزار میگا واٹ کے لگ بھگ تھی جب کہ ملک میں بجلی کی موجودہ پیداوار 32 ہزار 519 میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 64 فی صد (20 ہزار 800 میگا واٹ) فرنس آئل‘ 27 فی صد (8 ہزار 683 میگا واٹ) آبی وسائل‘ 4 فی صد (1345 میگا واٹ) نیوکلیئر ذرائع‘ 3 فی صد (985 میگا واٹ) ہوا سے‘ ایک فی صد سے زائد (400 میگا واٹ) شمسی توانائی جبکہ بائیو گیس سے ایک فی صد سے کم (306 میگا واٹ) بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ جب کہ اس سال پاکستان کی پیداواری صلاحیت 35 ہزار میگا واٹ تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے تاہم ماہرین کے مطابق اگر یہ اضافہ ہو بھی گیا تو ملک کی ٹرانسمیشن لائنز اپ گریڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس مطلوبہ ہدف کی ترسیل موجودہ ٹرانسمیشن لائینز کے ذریعے ممکن نہیں ہوگی۔ البتہ یہاں یہ بات خوش آئند ہے کہ کوئلے سے بجلی بنانے کا ہدف تین ماہ قبل حاصل کیا گیا ہے جس سے ابتدائی طور پر 330 میگا واٹ بجلی بنا کر نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل کی گئی ہے جب کہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا۔ یاد رہے کہ تھر میں پائے جانے والے 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر دنیا کا چوتھا بڑا ذخیرہ ہے اور صرف بلاک ٹو میں کوئلے کی مقدار تقریباً 2 ارب ٹن ہے جس سے اگلے کئی سال تک پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہونے کا امکان ہے۔