ریلوے کیاسب کا حال خراب ہے

341

شیخ رشید کا شمار عمران خان نیازی کے انتہائی قریبی افراد میں ہوتا ہے۔ یہ درست ہے کہ ایک زمانے میں عمران خان نیازی شیخ رشید کو اپنا چپراسی بھی رکھنے کو تیار نہیں تھے مگر اب شیخ رشید کی ایک رکنی پارٹی ان کی قریبی اتحادی بھی ہے اور شیخ رشید ان کے قریبی ساتھی بھی ۔ شیخ رشید اس وقت ریلوے کے وزیر ہیں اور یہ وزارت انہیں ان کی خواہش پر ہی دی گئی ہے ۔ ریلوے کے بارے میں عدالت عظمیٰ نے جو ریمارکس دیے ہیں ، ان کی روشنی میں تحریک انصاف کی پوری کابینہ کی کارکردگی کو جانچا جاسکتا ہے ۔ ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کے فاضل سربراہ جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریلوے سے زیادہ ملک میں کوئی کرپٹ ادارہ نہیں ہے ، اسٹیشن درست ہیں ، نہ ٹریک اورنہ ہی سگنل۔ ریلوے سے سفر کرنے والا ہر مسافر خطرے میں سفر کررہا ہے ، آج بھی ہم اٹھارویںصدی کی ٹرین چلارہے ہیں جبکہ پوری دنیا میں بلٹ ٹرین چل رہی ہے ۔ انہوں نے وزیر ریلوے شیخ رشید کا نام لیے بغیر کہا کہ ریلوے والا روز حکومت گراتااور بناتا ہے لیکن وزارت سنبھال نہیں رہا۔ سانحہ تیز گام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ 70 لوگ جل کر مرگئے، اس پر تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا ۔ عدالت عظمیٰ میں ریلوے کی جو حالت زار بیان کی گئی ہے ، وہ کسی ایک ادارے کی کہانی نہیں ہے ۔ یہ نقشہ پورے ملک کا ہے ہر جگہ ایک افراتفری کی صورتحال ہے ۔ عمران خان نیازی کرپشن کے خلاف نعرہ لگاتے ہوئے اقتدار کی کرسی پر بیٹھے تھے مگر ان کے تقریباً ڈیڑھ سالہ دور اقتدار میں کرپشن کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عمران خان نیازی کی ٹیم اقتدار میں آتے ہی نظام کو درست کرنے کی کوشش کرتی تاکہ کرپشن کی کوئی گنجائش ہی باقی نہ رہے ۔ عمران خان نیازی کی حکومت کی جو کارکردگی سامنے آئی ہے اتنی بری تو دوران جنگ بھی کسی حکومت کی نہیں ہوتی ۔ پشاور کا بی آر ٹی منصوبہ تحریک انصاف کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ریلوے میں اگر کوئی منصوبہ شروع نہیں ہوسکا تو اس کا ذمہ دار کون ہے ۔ ریلوے کا وزیر ہو، منصوبہ بندی یا خزانے کا ، یہ سب کے سب عمران خان نیازی کی کابینہ کے اراکین ہیں ۔ اب تو گزشتہ حکومتوں کو بھی دوش نہیں دیا جاسکتا۔ شیخ رشید ہوں یا کوئی اور وزیر ، انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ گزشتہ حکومتوں پر الزام لگا کر عوام کو بے وقوف بنانے کا زمانہ گزر گیا ۔ اب انہیں کارکردگی دکھانا ہوگی بصورت دیگر ان کی خراب کارکردگی انہیں اسی طرح آئینہ دکھائے گی جس طرح خسارہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں شیخ رشید کو دکھایا گیا ۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے خلاف سماعت کے دوران بھی عدالت عظمیٰ نے کچھ ایسے ہی ریمارکس دیے تھے ۔ عوام تو روز ہی بولتے ہیں مگرعمران خان نیازی زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھنے کے بجائے اسے رقیبوں کی سازش سمجھتے ہیں ۔ ریلوے کی تشکیل نو اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بی آرٹی کا ماڈل نہ اپنایا جائے بلکہ خالص میرٹ پر فیصلہ کیا جائے ۔ عمران خان کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ عوام زرداری اور شریف خاندان کی سیاست سے تنگ تھے مگرتحریک انصاف کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ زرداری اور شریف خاندان سے بھی بدتر انتخاب ثابت ہوئے ہیں ۔ عمران خان اگر اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنا چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ ان کے خلاف کوئی عوامی احتجاجی تحریک منظم ہو ، تو انہیں کم از کم اپنی ٹیم میں تبدیلی لانی چاہیے۔ شیخ رشید اور جہانگیر ترین جیسے افراد کو عمران خان اگر بنی گالہ تک ہی محدود رکھیں تو یہ ان کے اپنے حق میں بہتر ہوگا ۔ حلوائی کی دکان پر نانا جی کی فاتحہ سے یہی صورتحال رہے گی کہ سر بازار ان کی کارکردگی بیان کی جائے گی اور وہ گزشتہ حکومتوں کو تبّرا بھیجتے رہیں گے ۔ شیخ رشید نے منگل کو عدالت میں پیشی کے بعد فرمایا ہے کہ حکومت گرانا اور بنانا میرے اختیار میں ہے تو میری کیا بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت جب کہے استعفا دے دوں گا لیکن اسی دن ریلوے کے ایک افسر کو فارغ کردیا گیا گویا نزلہ بر عضو ضعیف۔