سندھ یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کا سرچ کمیٹی کی کارروائی پر تحفظات کا اظہار

263

سندھ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر عارفانہ ملاح اور فپواسا سندھ کے صدر ڈاکٹر نیک محمد نے وائس چانسلر سرچ کمیٹی کی کاروائی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے انتخاب کے لیےاشتہار اور انٹرویوز کے عمل کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے انہوں نے میرٹ کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر عارفانہ ملاح نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ محکمہ بورڈ اور یونیورسٹی اور سرچ کمیٹی کے چند ممبران نے پہلے سے ہی یہ طے کرلیا تھاکہ کسے وائس چانسلر بنانا ہے اور کس وائس چانسلر کو آئندہ کے لیے موقع فراہم کرنا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایک بار اشتہار دینے کے چار مہینے بعد کمیٹی نے اشتہار میں دس سال تجربے کی شرط شامل کرکے کئی امیدواروں کو ّغیر موزوں قرار دیااور پھرانٹرویو میں دس سال کی شرط پوری نہ کرنے والے کا انتخاب کرکے پورے عمل کو مذاق بنادیا۔ سرچ کمیٹی اور اشتہار ایک ڈرامہ لگتا ہے ۔ ایسے امیدوار جو پہلے سے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز رہے اور بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے باعث انکوائریوں کا سامنا کر رہے ہیں سرچ کمیٹی کے سہارے اپنی ڈرائی کلیننگ کا انتظام کررہے ہیں۔

 انہوں نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے لیے سرچ کمیٹی میں جامعہ کراچی کے دو سابق وائس چانسلروں کی شمولیت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح اپنے کارناموں پر پردہ ڈالنے کے لیے اپنی پسند اور اپنے ناپسند کے بنیاد پےچند مخصوص اساتذہ کو نشانہ بنانے ، اپنے لابی کے وائس چانسلر کی مقررے کی کوشش لگتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ میرٹ کے مطابق سارے امید واروں سےانٹریو لیکے میرٹ کے مطابق علمی اور تحقیقی ریکارٍڈ کے حامل انتظامی تجربہ رکھنے والے ایسے امیدواروں کو ترجیح دینی چاہیے تھی جن کے ہاتھ صاف ہیں۔

 ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کہا کے ہمیں میرٹ پر شفافیت کے ساتھ منتخب ہونے والے امیدوار ، پر کوئی اعتراض نہیں لیکن سرچ کمیٹی کے انداز نے تمام معاملے  کو مشکوک بنادیا ہے ۔ فپواسا سندھ کے صدر ڈاکٹر نیک محمد نے سندھ یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ سندھ کی تمام یونیورسٹیز میں بدعنوانیوں کے خاتمے اور میرٹ کے فروغ کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر نیک محمد شیخ نے موجودہ سرچ کمیٹی ارو محکمہ یونیورسٹی اور بورڈ پے عدم اعتماد کا اظھارکرتے ہوے مطالبہ کیا ہے کہ ،میرٹ ارو شفافیت کی دھجیاں اڑانے والے فیصلہ کرنی والی سرچ کمیٹی متنازع ہو چکی ہے اس لئے چانسلر جو اپنا کردار ادا کرنہ چاہئے ۔ڈاکٹر نیک نے مزید کہا کے کوئی بھی سلیکٹ ہو لیکن سلیکشن کے عمل کو شفاف ہونا چاھئے مگر بدقسمتی سے یہاں پوری عمل پے سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔