طویل بدامنی نے پختونخوا قبائلی اضلاع کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا،ملٹی پارٹیز کانفرنس

130

پشاور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت آئی سی یو میں ہے جس کی وجہ سے عوام اورتاجر شدید تکلیف کا شکار ہیں۔ نت نئے ٹیکسوں نے عوام کی معاشی کمر توڑ دی ہے۔ طویل بدامنی نے جہاں پورے صوبے اور اس سے ملحقہ قبائلی اضلاع کے انفرااسٹرکچرکو تباہ کیا ہے وہاں ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے کی معیشت ہلاکر رکھ دی ہے۔بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے، تعلیمی ادارے ،صحت کے مراکزتباہ اور کاروبار مفلوج ہوچکے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، پنجاب میں آٹا سستا اور خیبر پختونخوا میں مہنگا ہے۔گیس اور بجلی خیبر پختونخوا میں پیدا ہورہی ہے لیکن ہمیں ضرورت کے مطابق بھی نہیں دی جا رہی۔ صوبے کو بجلی کے خالص منافع سمیت جائز حقوق نہیں دیے جارہے ۔ صوبے کو بجلی کا خالص منافع دیا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ نہ دے کر صوبے کے مالیاتی حقوق غصب کیے جارہے ہیں۔پختونوں کے بلاک شناختی کارڈز کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ ضم شدہ اضلاع کے معدنیات پر قبضے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں تعلیم سمیت دیگر مسائل کو حل کیا جائے۔این ایف سی اور تعلیمی کوٹے سمیت دیگر کوٹا ضم اضلاع کو نہیں دیا گیا۔لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے،بارودی سرنگوں کو ہٹایا جائے۔بارودی سرنگوں کی صفائی ریاست کی ذمے داری ہے۔پختون رہنماؤں اور پارلیمنٹیرین کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں ملٹی پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، جماعت اسلامی کے نائب امیر عنایت اللہ خان، صاحبزادہ ہارون الرشید، مولانا عبدالاکبر چترالی، سراج الدین خان، عوامی نیشنل پارٹی کے سردار حسین بابک، جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا عطا الرحمن، قومی وطن پارٹی کے سکندر خان شیرپاؤ ، پیپلز پارٹی کے سید ایوب شاہ، مسلم لیگ ن کے اختیار ولی خان، اولسی تحریک کے ڈاکٹر سید عالم محسود، چیمبر آف کامرس کے نائب صدر حاجی عبدالجلیل جان، مرکزی تنظیم تاجران کے صدر ملک مہر الٰہی ، ہائی کورٹ بار پشاور کے سابق صدر ارباب عثمان ایڈووکیٹ ، پریس کلب کے نمائندے احتشام بشیر سمیت دیگر افراد شریک تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ملک کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی معاشی بدحالی،ناقص طرز حکمرانی ،اقربا پروری اور بحرانی کیفیت طاری ہے۔سیاسی جماعتیں عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہیں اور عوام کے سلگتے مسائل کو زبان دیتی ہیں۔سیاسی جماعتیں اگر عوام کی مؤثر ترجمانی نہیں کرتیں توپھر ریاستیں ناکام ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں اے جی این قاضی فارمولے کے تحت وفاق کے ذمے اس سال کے واجب الادا 450ارب روپے صوبے کو فی الفور ادا کیے جائیں اور 450ارب روپے کے بقایا جات سینیٹ آف پاکستان کی منظور کردہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آبی وسائل کی رپورٹ کے مطابق فی الفور، ٹوٹل اور ڈالر ریٹ کے حساب سے دیے جائیں۔ نیز اسی شرح سے حساب کتاب کر کے پچھلے کئی سالوں سے وفاق کے ذمے بقایاجات بھی صوبے کوجلد از جلدریلیز کیے جائیں ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کی کسی نے بھی مخالفت نہیں کی۔پولیس کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھا دیا ہے۔مکمل نظام کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھا رہے ہیں۔مشکلات ضرور ہیں مگر انہیں حل کرنا بھی ناگزیر ہے۔83 ارب روپے قبائلی اضلاع میں خرچ ہوںگے ۔ سردار حسین بابک نے کہا کہ پختونوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ہمیں آئینی حقوق بھی نہیں دیے جارہے ہیں۔ مولانا عطاالرحمن نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد وہاں شدید انتظامی بحران کی وجہ سے عوام میں بے چینی اور مایوسی ہے ۔ سکندر حیات شیرپاؤ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بجلی کی رائیلٹی کی ادائیگی بجلی مہنگی کرنے سے مشروط کردی ہے،جو صوبے کے عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ اختیار ولی خان نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت مسائل کے حل میں ناکام نظر آرہی ہے۔پیپلز پارٹی کے صوبائی نائب صدر سید ایوب شاہ نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل جمہوریت کی بالادستی اور استحکام میں پوشیدہ ہے۔ملٹی پارٹی کانفرنس سے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور صوبے کے حقوق کے لیے ملکر جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔