آئی جی پر لڑائی۔ امن و امان خطرے میں

224

پاکستان کے ہر صوبے میں آئی جی پر سکون انداز میں کام کر رہے ہیں لیکن سندھ میں کوئی بھی آئی جی آجائے مشکل میں رہتا ہے۔ اس کے آنے سے پہلے تنازع آنے کے بعد تنازع تبدیلی کے لیے وفاق سے کشیدگی، پولیس کا نظام تباہ کرکے رکھ دیا گیا۔ اگر تنازع کے حوالے سے وفاق اور صوبے کے موقف کو الگ الگ دیکھا جائے تو دونوں ہی درست نظر آرہے ہیں۔ وفاق کا کہنا ہے کہ آئی جی کا تقرر وفاق کا حق ہے تو وہ اپنا حق استعمال کر رہا ہے۔ صوبہ کہتا ہے کہ ہم نے پانچ نام بھیجے وفاق نے چھٹا آدمی آئی جی بنانے کا اعلان کر دیا۔ اس سے قبل صوبے نے تین نام بھیجے تو وفاق نے مزید دو نام مانگ لیے۔ دونوں کی بات مان لی جائے تو آئی جی کا تقرر وفاق کا اختیار ہے اور نام دینا صوبے کا، لیکن اس معاملے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ان دونوں حکومتوں کے اختیار سے زیادہ ذمے داری سے تعلق ہے۔ آئی جی صوبے کی پولیس کا سربراہ ہوتا ہے۔ بدعنوانی اقربا پروری اور سیاسی طور پر پولیس کا استعمال صوبے میں آئی جی کا منصب متنازع ہو جائے اور ہر روز اس کی ملازمت اور تقرر کو زیر بحث لایا جائے تو کام کیا ہوگا۔ وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ ایسا آدمی چاہیے جو حکومت کے احکامات کے مطابق کام کرے… جی حضوری کرنے والا نہیں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ صوبے کو آئی جی نہیں ’’آیا جی‘‘ ہی چاہیے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آئی جی کی سطح کا افسر آئین اور قانون کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے۔ اس قسم کی بحثوں اور میڈیا پر ایک دوسرے پر الزامات سے دونوں حکومتوں کا کچھ بھلا نہیں ہوگا۔ سارا نقصان آئی جی کے منصب کو بے توقیر کرنے اور صوبے کے امن وامان کا ہوگا۔ اصل کام قانون کی بالادستی ہے، اپنا آئی جی یا پسند کا آئی جی نہیں۔ حکومت سندھ اور بلاول زرداری کا یہ کہنا درست ہے کہ اسلام آباد کے آئی اعظم سواتی کی شکایت پرغریب خاندان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر تبدیل کر دیا تھا۔ گویا وفاق کو بھی آئی جی نہیں۔ جی آیا ہی چاہے۔ اس تنازع میں زیادہ قصور وفاق ہی کا نظر آتا ہے۔ وفاقی حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت کے مسئلے پر اسی قسم کی حماقتیں کر چکی ہے۔ جب آرمی چیف کے منصب کو لوگ گلی محلے کا موضوع بنا سکتے ہیں تو ان کے نزدیک آئی جی کی کیا اہمیت ہے۔ البتہ یہ سارا معاملہ سیاست کا ہے اس سے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مدد ملے گی۔ وفاق چند روز میں آئی جی تو بدل دے گا لیکن آئی جی کلیم امام سے وزیراعظم نے سندھ میں کرپشن اور یہاں دبائو ڈالنے والوں کے نام پر مشتمل رپورٹ لے لی ہے۔ عمران خان وزیراعظم رہیں یا کوئی اور ہو یہ رپورٹ مستقبل میں ضرور کسی کے کام آئے گی۔