کینسر پھیل رہا ہے، علاج کہیں نہیں

291

ملک میں کینسرکی بیماری عفریت کی طرح پھیلتی جارہی ہے ۔ اعداد وشمار کے مطابق ملک کے اسپتالوں میں داخل ہر تیسرے مریض میں کینسر کا مرض تشخیص ہورہا ہے ۔ اونکالوجی سوسائٹی آف پاکستان کے مطابق ہر ساتویں موت کی وجہ کینسر ہے ۔ اونکالوجی سوسائٹی کی رپورٹ کی سنگینی یہ ہے کہ ملک کے کسی ایک سرکاری اسپتال میں تشخیص سے علاج تک کی سہولیات میسر نہیں ہے۔ مریض کو تمام ٹیسٹ کروانے میں تین ماہ لگ جاتے ہیں حالانکہ اسی عرصے میں مریض کو بچایا جاسکتا ہے ۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اگر ایک ہی چھت تلے تشخیص سے علاج کی سہولیات دستیاب ہوں تو 90 فیصد مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے ۔ پاکستان میں یہ سب ایک ایسے وزیر اعظم کے دور میں ہورہا ہے جس کی وجہ شہرت ہی کینسر اسپتال کا قیام ہے ۔ عمران خان نیازی اس کا کریڈٹ لیتے ہیں کہ جب ان کو مطلوبہ وسائل میسر نہیں تھے تو انہوں نے پوری دنیا سے وسائل اکٹھا کیے اور عالمی معیار کا ایک اسپتال قائم کردیا ۔ شوکت خانم کینسر اسپتال کے اپنے محدود وسائل ہیں یا پھر اور کوئی معاملہ کہ مذکورہ اسپتال میں ہر ہما شما کا گزر نہیں ہے اور نہ ہی یہاں پر مفت طبی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں ۔ عمران خان نیازی جب کینسر کے مرض کی ہلاکت آفرینی سے بخوبی واقف ہیں اور اس وقت ملک کے سربراہ بھی ہیں تو پھر کیا امر مانع ہے کہ وہ پاکستان کے ہر گوشے میں کینسر کے مرض کی سہولیات فراہم نہیں کررہے ۔ یہ کوئی غیر اہم معاملہ نہیں ہے کہ سرکاری اسپتال میں آنے والے ہر تیسرے مریض میں کینسر کے مرض کی تشخیص ہورہی ہے اور ملک کا ہر ساتواں فرد کینسر کی وجہ سے موت کا شکار ہورہا ہے ۔ جس ملک میں محض پولیو کے مرض کے شبہ کی وجہ سے اربوں ڈالر سالانہ خرچ کردیے جاتے ہوں وہاں پر کینسر جیسے مرض پر توجہ نہ دینا افسوسناک ہے ۔ پولیو سے آج تک وطن عزیز میں کسی کی موت واقع نہیں ہوئی جبکہ کینسر کے مریض اکثر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں بلکہ ایک ڈیڑھ سال جتنا بھی وہ زندہ رہتے ہیں ، اس عرصے میں ان کے اہل خانہ انتہائی مہنگے علاج کی وجہ سے اپنا گھر باربیچ کر بھی اخراجات پورے نہیں کرپاتے اور مقروض ہوجاتے ہیں ۔