یوم کشمیر: ارباب اختیار کی نااہلیوں کے اسباب

668

محمد اکرم خالد
5فروری یوم کشمیر پاکستان نے بھر پور انداز سے منانے کا اعلان کیا ہے اس دن پاکستانی عوام اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ یقینا یوم کشمیر کا انعقاد پاکستان میں کوئی پہلی بار نہیں کیا جارہا بلکہ ہر سال ہم بھارت کو یہ پیغام دینے کی ’’جرأت‘‘ کرتے ہیں کہ ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستانی قوم تو کشمیری عوام کے ساتھ ہمیشہ سے کھڑی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ارباب اختیار کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آتے البتہ ماضی اور موجودہ حکومت امریکا، برطانیہ، سعودیہ اور چین کے ساتھ کھڑے ہونے کی جدوجہد میں مصروف نظر آتی ہے۔ پانچ اگست 2019 سے کشمیر میں بھارتی سرکار کی جانب سے کرفیو لگا کر مظلوم کشمیریوں پر زندگی کی سانسیں تنگ کر دی گئی ہیں، معصوم بچے بھوک سے تو بزرگ افراد خوراک دوائیوں کی قلت سے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں طاقتور یورپی ممالک اور بد قسمتی سے کئی اسلامی ممالک بھارت کے اس ظلم وستم پر تماشائی بنے ہوئے ہیں، ساتھ ہی مودی سرکار کے متنازع شہریت کے قانون سے بھارت میں برسوں سے مقیم ۲۰ کروڑ سے زائد مسلمان بھی اس وقت مودی سرکار کے ظلم وستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
جنرل اسمبلی کی ۲۷ ستمبر کی وزیر اعظم عمران خان کی وہ تقریر جس کو بڑی پزیرائی ملی وہ تقریر اب بے معنی ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کی اُس تقریر کو چار ماہ ہوچکے ہیں نہ ہی یہ تقریر چھ ماہ سے لگے کرفیو کا خاتمہ کر سکی ہے اور نہ ہی ظلم و ستم کی تلوار کو روک سکی ہے اور نہ ہی یہ تقریر بھارت کے ایوانوں میں ہلچل مچا سکی ہے اور نہ ہی عالمی طاقتوں پر اس کا کوئی اثر ہوا ہے بلکہ اس تقریر کے بعد جہاں کشمیریوں کے ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی شہریت کے متنازع بل نے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ساتھ ہی عالمی طاقت امریکا ہمارے ہمسایہ اسلامی ملک ایران کو اپنی درندگی کا ہدف بنانے کے درپے ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امریکا سمیت تمام یورپی ممالک اور چند مفاد پرست اسلامی ممالک عالم اسلام کے خاتمے کی سازش میں ہر وقت مصروف ہیں جن کا ایک منظم مقصد مسلمانوں کو اور اسلام کو نقصان پہنچانا ہے۔
برسوں سے پاکستان مسئلہ کشمیر کو سنجیدہ لیتا دکھائی نہیں دیا‘ کشمیر ہماری شہ رگ ہے کا راگ ہم برسوں سے الاپ رہے ہیں اور مسلسل کشمیر میں ظلم وستم بڑھتا چلا جارہا ہے ہمارے ارباب اختیار کشمیر کمیٹی بنا کر یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ کشمیر ہماری جیب میں ہے اور بھارتی سرکار کشمیر ہم کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دے گی جہاں ہمارے سیاستدان پاکستان کے بنیادی مسائل اور پاکستانی قوم کے بنیادی حقوق دینے میں ۷۲ برس سے اس قوم کو جھوٹی تسلیاں جھوٹے وعدے بڑے بڑے دعوے، ریاست مدینہ کی طرز کا پاکستان بنانے کا سپنا دکھا کر اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوتے رہے ہیں اسی طرح یہ حکمران کشمیر پر بھی اپنا واضح موقف نہیں رکھتے یہ حقیقت جانتے ہوئے بھی کہ کشمیر مذاکرات سے کسی صورت حاصل نہیں ہوسکتا کشمیر پر بھارت کا بے بنیاد جھوٹا موقف مضبوط ہوتا چلا جارہا ہے۔ عالمی طاقتیں بھارت کی پس پردہ مکمل حمایت رکھتی ہیں برسوں سے بھات اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر خرچ کر رہا ہے بھارت میں چھوٹے بڑے غیرقانونی ہتھیار بنانے کے کار خانے روز بروز مضبوط ہوتے جار ہے ہیں۔ بھارت، امریکا، برطانیہ، روس، اسرائیل سے ایٹمی ہتھیاروں کی خریدوفروخت میں اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ جنوبی ایشیاء کے خطے کے امن کو نقصان پہنچانے کے لیے خرچ کر رہا ہے اور عالمی طاقتیں اس کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں سعودی عرب اور چین بھارت کے ساتھ معاشی تعلقات کی بہتری میں بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں چین اپنے معاشی فائدے کے لیے پاکستان کا رسمی ساتھ دیتا رہا ہے یہاں تک کہ افغانستان بھی بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے ہم ہر سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔
دراصل ماضی کی حکومتیں نہ ہی پاکستان کے داخلی معاملات پر سنجیدہ رہی ہیں اور نہ ہی ہم خارجی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر کر سکے بدقسمتی سے پاکستان کے حکمران ذاتی مفادات کے حصول میں مگن رہے۔ ہر دور میں ہمارے حکمران برائے فروخت رہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کو خارجی دفاعی معاشی سیاسی نقصان کا سامنا رہا ہے بلکہ اس رویے نے مسئلہ کشمیر کو بھی بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ آج بھارت جموں وکشمیر سے آگے کی طرف پیش قدمی کرنے کو تیار ہورہا ہے آزاد کشمیر سمیت بھارت پاکستان کو اپنا ہدف بنانے کے لیے ہر سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اور پاکستان کو نیچا دیکھانے کی سازش میں مصروف ہے۔ جبکہ ہمارے حکمران پانچ فروری کو یوم کشمیر پر اظہار یکجہتی کی قوم کو دعوت دینے اور دنیا کو بھارت کا بد نما چہرہ دکھانے کی کوشش سے آگے بڑھنے کی ہمت جرات سے قاصر نظر آرہے ہیں کشمیر جو ہماری شہ رگ ہے جس کو ہم بھارت سمیت دنیا سے بھیک کی صورت میں مانگتے دکھائی دے رہے ہیں یہ جان کر سمجھ کر بھی کے بھارت کبھی بھی امن کی زبان کو سمجھنے سے قاصر رہا ہے۔ جو قومیں سچ کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنے کی جدوجہد کرتی ہیں وہ سچ نہ ماننے کی بڑی قیمت ادا کرتی ہیں لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو اس تلخ سچ کا سامنا اب کر لینا چاہیے کہ پاکستان کی لاکھوں قربانیوں نرم رویے اور معصوم بے گناہ کشمیریوں کا بہتا خون کشمیر اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر بھارت کا ظلم وستم بھارت کی ہٹ دھرمی کبھی بھی پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتری کی جانب گامزن نہیں کر سکتی مسئلہ کشمیر ہو یا پانی کی قلت کا بحران بھارت سے نرمی پاکستان کو بڑے نقصان کی جانب دھکیل سکتی ہے۔ لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اب بھارت کے ساتھ سختی کی زبان اپنائی جائے، یہ حقیقت ہے کہ بھارت جنگ کی حد تک جانے کی جرات نہیں رکھتا مگر سازش بڑے بڑے طاقتوروں کو مٹی میں میلا دیتی ہے پاکستان کو اب یوم کشمیر سے آگے بڑھ کر کشمیریوں کو اپنی یکجہتی دکھنا ہوگی دنیا پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ کشمیر ہماری حقیقی شہ رگ ہے جیسے ہم دنیا کی بھیک سے نہیں اپنی طاقت جرات سے حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کشمیر پر بھارت جو ڈرامے بازی کر رہا ہے پاکستان کو بھی اب ڈرامے بازی سے نکل کر موثر اقدامات کرنے ہوںگے ایسا نہ ہوکر ۲۷ ستمبر کی تقریر کے بعد وزیر اعظم ۵ فروری کو بھی ایک جذباتی تقریر کر کے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا فرض ادا کر کے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کو بھارت کے ظلم وستم پر چھوڑ کر اپنے اقتدار کو محفوظ رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہوجائیں اگر ایسا ہوتا رہا تو کشمیریوں کا بہتا خون تو ایک دن آزادی کا رنگ لے آئے گا مگر شاید کشمیر پاکستان کے ساتھ کھڑا نہ ہو۔