تاریخی عمارتوں کو اصل حالت میں بحال کیا جائے،عباس بلوچ

71

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے کہا ہے کہ حیدرآباد سندھ کا ایک تاریخی شہر ہے اور اس میں کئی تاریخی مقامات اور عمارتیں موجود ہیں جنہیں بحال کر کے نہ صرف شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے بلکہ سیاحوں کے لیے بھی یہ تاریخی مقامات اور عمارتیں دلچسپی کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی مقامات اور عمارات اقوام کی شناخت ہوتی ہیں اس لیے انکی مناسب دیکھ بھال کرنا ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج شہباز ہال حیدرآباد میں تاریخی ورثہ قرار دی جانے والی عمارتوں کی بحالی کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر سید سجاد حیدر ، ڈپٹی کمشنر عائشہ ابڑو، سندھ انڈوومنٹ فنڈ کی ڈاکٹر نیلوفر شیخ، ڈائریکٹر جنرل محکمہ ثقافت سندھ منظور کناصرو، رجسٹرار سندھ یونیورسٹی جامشورو ڈاکٹر امیر علی ابڑو، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لیاقت علی، ایڈمنسٹریٹر محکمہ اوقاف، ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے تمام اسسٹنٹ کمشنرز سمیت محکمہ تعلیم محکمہ صحت و دیگر افسران بھی موجود تھے۔ ڈویژنل کمشنر نے متعلقہ اداروں کے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی عمارتوں کو انکی اصل حالت میں بحال کیا جائے اورمحکمہ ثقافت کی جانب سے ان عمارت کی مکمل تاریخ کے حوالے سے بورڈز بھی آویزاں کیے جائیں تاکہ عوام کو تاریخی عمارتوں کے متعلق آگاہی حاصل ہو اور وہ بھی اس کی حفاظت سے متعلق ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد عائشہ ابڑو کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ لیڈیز کلب حیدرآباد کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں اور لیڈیز کلب حیدرآباد کو اس کی اصل حالت میں بحال کروائیں اور کلب کو ان ہی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے جس کے لیے یہ بنایا گیا تھا جبکہ تاریخی عمارتوں پر آویزاں بینرز اور بل بورڈ زکو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ اس موقع پر سندھ انڈوومنٹ فنڈ کی ڈاکٹر نیلوفر شیخ نے اجلاس کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ تاریخی عمارتوں کی بحالی اور حفاظت ایک تکنیکی کام ہے جس میں ماہرین کو شامل کرنا لازمی ہے جبکہ ان عمارتوں کی کشش بحال رکھنے کے لیے مرمت کے کاموں میں استعمال ہونے والا مٹیریل وہی ہونا چاہئے جن سے انہیں تعمیر کیا گیا تھا۔ڈویزنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ جہاں کہیں بھی تاریخی عمارات کی اصل حالت کو بگاڑنے کیلئے تعمیرات کی جارہی ہے وہاں قانونی کاروائی کی جائے جبکہ محکمہ ثقافت تاریخی ورثہ قرار دیے جانے والی عمارتوں کے مالکان میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیں۔اجلاس میں سندھ یونیورسٹی اولڈ کیمپس، کے پی عظیم خان بلڈنگ، بسنت ہال، پکہ قلعہ ،جامعہ عربیہ ھائی اسکول، نیول رائے ہائی اسکول، گرلز اسکول تھوڑا چاڑی ، سندھ گورنمنٹ لاء کالج، ایل ایم سی بلڈنگ، گنگا رام بلڈنگ، مکھی ہاؤس، ٹاور مارکیٹ سمیت دیگر تاریخی ورثہ قرار دیے جانے والی عمارتوں کی بحالی کے حوالے سے بات کی گئی۔