۔30 سال قبل یوم یکجہتی کشمیر کا آغاز کس نے کیا تھا؟

557

پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری 5 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے دن کے طور پر مناتے ہیں۔اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے طول و عرض میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاجی جلسے جلوس اور سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیاجاتا ہے۔ کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں اس دن کو منانے کی شروعات کب اور کیسے ہوئی اور کس شخصیت نے سب سے پہلے ریاستی سطح پر اس دن کو منانے کا مطالبہ پیش کیا؟۔

یہ وقت تھا جب کشمیریوں نے اقوامِ متحدہ کے منشور کے عین مطابق فیصلہ کیا کہ قابض فوج کے خلاف بندوق اٹھانی ہے۔ پاکستان میں اس وقت کے امیر جماعتِ اسلامی قاضی حسین احمد نے سنہ 1990 میں پہلی دفعہ یہ مطالبہ کیا کہ کشمیریوں سے تجدیدِ عہد کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے۔قاضی حسین نے پہلی دفعہ یہ کال دی۔

نواز شریف اس وقت پنجاب کے وزیرِ اعلی تھے جب کہ بے نظیر بھٹو کی مرکزی  حکومت تھی اور وہ وزیرِ اعظم تھیں۔ قاضی حسین احمد کے مطالبے کو نہ صرف پنجاب، وفاق، بلکہ باقی صوبوں نے بھی اہمیت دی اور پہلی مرتبہ 5 فروری کا دن بطور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے  1990 کو منایا گیا اور اس وقت سے اب تک یہ دن منایا جارہا  ہے۔ان  کے  مطابق اس سے پہلے بھی پاکستان گاہے بگاہے کشمیر میں بسنے والوں سے یکجہتی کا اظہار کرتا رہا ہے تاہم اس کے لیے کوئی خاص دن مخصوص نہ تھا۔

سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا  کہ اس دن کو منانے کا مطالبہ کرنے والوں میں قاضی حسین احمد کے علاوہ سردار محمد ابراہیم بھی پیش پیش تھے۔ان کے مطابق آئندہ آنے والے دنوں میں یہ مطالبہ کافی زور پکڑ گیا اور بعد ازاں وفاق اور صوبوں نے اس کو مان لیا۔

آخر یہ دن پانچ فروری کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟ جماعت اسلامی نے سنہ 1990 میں اپنے قائدین اور شوریٰ کی ایک میٹنگ بلائی۔ ‘اس نشست میں یہ مشورہ سامنے آیا کہ اس مقصد کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے۔ کیلنڈر کو دیکھا گیا اور میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ پانچ فروری کا دن مناسب رہے گا۔ ان کے مطابق پانچ فروری کو کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آیا تھا کہ اس مناسبت سے اس تاریخ کا انتخاب کیا گیا۔ یہ بھی مسئلہ تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ کی حکومت تھی اور مرکز میں پیپلز پارٹی کی تو کیا دونوں پارٹیاں اس پر متفق بھی ہوں گی۔ان کا کہنا تھا چونکہ مقصد نیک تھا تمام لوگ مان گئے اور پہلی بار 5 فروری 1990 کو یہ دن منایا گیا۔ اور اب ہر سال یہ دن منایا جاتا ہے۔تمام پارٹیاں شاید اس لیے بھی مان گئیں کہ کشمیر کے مسئلے کو پاکستان میں ہمیشہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر دیکھا جاتا ہے۔