حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) محکمہ خوراک کی نااہلی یا آٹا چکی مالکان کی منافع خوری، حکومت ذمے داروں کا تعین کرنے میں ناکام ، شہریوں کو چکیوں سے 58 روپے جبکہ دکانوں پر 62 روپے کلو آٹا مل رہا ہے، شہریوں کا حکومت سے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ۔ حیدر آباد کی آٹا چکیوں سے تاحال آٹا 58 روپے کلو جبکہ دکانوں پر 62 روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ حکومت سندھ اور صلعی انتظامیہ نے آٹا فی کلو 43 روپے کا نرخ مقرر کیا ہے لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر آٹا چکی کے مالکان آٹا فی کلو 58 روپے یعنی سرکاری قیمت سے پندرہ روپے فی کلو زائد وصول کر رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے الزام عائد کیا کہ سرکاری سطح پر ہمیں گندم انتہائی ناقص، مٹی اور پتھر ملی ہوئی فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے ہم سرکاری گندم خریدنے کے بجائے اوپن مارکیٹ سے زائد قیمت پر گندم خرید رہے ہیں، اس لیے ہم سرکاری قیمت پر آٹا فروخت کرنے سے قاصر ہیں۔ ضلعی انتظامیہ محض بیان بازی سے اور ایک خیراتی ادارے کے ذریعے فلور ملز کا آٹا فروخت کراکر غریب عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کررہی ہے، اگر واقعی سرکاری گوداموں سے چکی مالکان کو ناقص گندم فراہم کی جارہی ہے تو محکمہ خوراک کے ذمے دار افسران اور عملے کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور اگر یہ غلط ہے تو آٹا چکی مالکان کیخلاف کارروائی کی جائے۔