مودی کو انتہا پسندی کے نتائج ملنے لگے

330

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو انتہا پسندانہ پالیسی کے نتائج پہلے ہی انتخابی دنگل میں مل گئے۔ دہلی کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 56 اور بی جے پی نے صرف 14 نشستیں حاصل کیں۔ اس مرتبہ مسلمان ووٹرز نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ بی جے پی کو اس شکست پر شرمندگی تو نہیں ہوئی ہوگی بلکہ کوئی اور سازشی منصوبہ بنایا ہوگا۔ لیکن نتائج نے ثابت کردیا کہ نفرت کی سیاست کہیں بھی کی جائے زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔ مسلمان ووٹرز نے بھی سمجھداری کا مظاہرہ کیا۔ پورے بھارت میں مسلمانوں کو اس تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ مسلمانوں کے ووٹ23 فیصد تھے اسی تناسب سے بھارت کی بعض ریاستوں میں مسلمان محض تقسیم ہونے کی وجہ سے اپنا نمائندہ بھی منتخب نہیں کروا سکتے۔ اب متحد ہو کر اپنے نمائندوں کو بھی پارلیمنٹ میں پہنچانے کی کوشش کریں۔ نعروں اور عمل کا فرق دیکھنا ہو تو نئی دہلی کے انتخابی نتائج کو سامنے رکھیں۔ انتہا پسند وزیراعظم نریندرمودی کے انتخابی نعروں میں مذہبی اور قوم پرستانہ نعرے سب سے زیادہ تھے لیکن اس کے مقابلے میں دہلی کی عام آدمی پارٹی نے مفت بجلی، پانی اور اسکولنگ کے ساتھ کواتین کے لیے مفت سفری سہولتیں دیں جس کے نتیجے میں اسے کامیابی ملی۔ یہ صورتحال پاکستان کی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے سیکھنے کے لیے بہت کچھ بتا رہی ہے۔ حکومت یہ سیکھ لے کہ محض نعروں سے کچھ نہیں ہوتا۔ عام آدمی پارٹی نے یہ سارے کام کیے اور کامیابی نے قدم چومے۔ سیاسی جماعتیں بھی ہوائی نعرے نہ لگائیں جن پر بعد میں صدرعارف علوی کو یہ کہنا پڑاکہ خزانے کی پوزیشن دیکھنے سے قبل بیانات دیتے تھے۔ شرمندگی سے بچنے کے لیے حکمران بھی نعرے لگانا بند کر دیں۔