کورونا وائرس: خوف کی علامت

290

قاسم جمال
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے نئے کورونا وائرس نے پوری دنیا میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا کر دی ہے اور بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے۔ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد یہ وائرس تائیوان، کوریا، جاپان، فرانس، امریکا تک پہنچ گیا۔ چین نے ووہان شہر کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اورایک دوسرے کی نقل وحرکت پر سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے دوسری جانب دنیا بھر کے ائرپورٹ پر بھی ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے اور کورونا وائرس کی تفتیش کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دی گئی ہیں اور چائنا سے آنے والے افراد کا چیک اپ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی ہنگامی الرٹ جاری ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے لاہور گرین لائن کا کام روک دیا گیا ہے اور کراچی لاہور اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں خصوصی شعبہ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ اب تک اس وائرس سے ووہان شہر میں27افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور 800 سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے اور یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سی پیک ودیگر منصوبوں کے لیے آئے ہوئے چینی باشندوںکی اسکریننگ کی جارہی ہے اور عوام کو پالتو جانوروں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کا کوئی مریض سرکاری سطح پر سامنے نہیں آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں اس مرض کی تشخیص کی کٹ نہیں ہے اور اب تک دنیا بھر میں اس وائرس سے بچائو کی ویکسین بھی تیار نہیں ہوسکی ہے۔ امریکا نے جلد ویکسین تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر مملکت صحت ظفرمرزا نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کی شناخت اور اسکرینگ کے مناسب انتظامات نہیں ہوسکے ہیں لیکن حفاظتی اقدامات کے لیے چینی باشندوں کو محدود کیا جا رہا ہے۔ چین میں بھی قمری سال کے آغاز پر نئے سال کے جشن کی تقریبات کو بھی مختصر کر دیا گیا ہے اور لوگوں کی آمدورفت کو روکا جا رہا ہے۔ حفاظتی طور پر لوگوں کو دودھ دینے والے جانوروں سے دور رہنے کے علاوہ دن میں کم از کم پانچ مرتبہ اچھی طرح صابن سے ہاتھ دھونے مرغی اور انڈے کو اچھی طرح دیر تک پکانے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ تمام جراثیم ہلاک ہوجائیں۔ مسلمانوں کے لیے پانچ مرتبہ نماز کے لیے وضو کرنے سے اس وائرس سے بچائو میں بڑی مدد ملتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی کورونا وائرس کو عوامی صحت کا مسئلہ قرار دیا ہے اور انتہائی کم عرصے میں یہ تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے اور عوام کو بھی تاکید کی ہے کہ وہ ماسک کا استعمال کریں اور پالتو جانور سے دور رہے۔ عالمی وباء پھیلنے کی چار وجوہات ہیں جن میں وائرس کی نباتاتی قسم، ہوا سے انسان تک منتقل ہونا، انسان میں مرض پیدا کرنے کی
صلاحیت، انسان کی انسان تک بیماری پھیلانا۔ چین کی آبادی ڈیڈھ ارب سے زائد ہوچکی ہے اور اس پراسرار بیماری نے چین کے ساتھ ساتھ پوری دینا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ چین کے لیے پروازیں منسوخ کی جارہی ہیں۔ چین نے ووہان شہر میں چھ دن کے اندر جدید ترین اسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جان لیوا فلو میں علاج کے دوران مریض کو دوہفتے تک الگ رکھا جاتا ہے۔ اس مرض میں مریض کے گردے بھی فیل ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے اب تک کورونا وائرس سے بچائوکے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے ہیں حکومت نے اگرسخت حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو کورونا وائرس پاکستان میں بھی داخل ہوسکتا ہے۔ یہ پراسرار بیماری انسانیت کے لیے ایک امتحان بھی ہے اور ایک عذاب بھی ہے۔ اس سے قبل سارس نام کے انفیکشن نے ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا۔ اس خطرناک وائرس کی روک تھام نہ کی گئی تو خطرہ ہے کہ لاکھوں انسانی جانیں موت کے منہ میں چلی جائے گی۔پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت ودیگر پڑوسی ممالک اس وائرس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اور خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے لے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر جامع حکمت عملی حفاظتی اقدامات اور مربوط حکمت عملی بنانے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد سمیت تمام بڑے ائرپورٹس پر اسکریننگ کائونٹر قائم کردیے ہیں۔ پاکستان میں چینی سفیر یائوچنگ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ ووہان میں مقیم پانچ سو سے زائد پاکستانی طلبہ ودیگر شہری مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ جبکہ چین میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے والدین بھی اس وقت شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ والدین نے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ انہیں ذہنی اذیت اور پریشانی سے نجات دلائی جائے ان کے بچے چین میں پھنسے ہوئے ہیں لہٰذا حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے اور پاکستانی طلبہ ودیگر افراد کو وہاں سے نکالنے کا بندوبست کیا جائے۔ چین میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والے مہلک اور جان لیوا پراسرار کورونا وائرس کے باعث جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، آسٹریلیا اور امریکا سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو متاثرہ شہر ووہان سے نکالنے کے لیے منصوبے بندی شروع کر دی ہے۔ چین نے بھی خطرناک وائرس سے ملک بھر میں 81افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور مجموعی طور پر2ہزار 744 افراد اب تک اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ ساتھ چین کے زیر انتظام ہانگ کانگ میں بھی 8افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ متاثرہ شہر ووہان میں چار پاکستانی طلبہ کی اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے، حکومت پاکستان اور سفارت خانہ ان طالب علموں اور ان کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔ چین سے کوئی بھی شخص بیرون ممالک جاتا ہے تو اس شخص کو 14دن تک انڈرآبزرویشن رکھا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی حفاظتی اقدامات کے پیش نظر خنجراب کے مقام پر تاحکم ثانی پاک چین بارڈر کو بند کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے اس وائرس کی روک تھام میں مدد ملے گی۔