مظفر آباد(صباح نیوز)حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ 9اور 11فروری جموں و کشمیرکی تاریخ کے وہ دن ہیں جب آزادی ما نگنے کے جرم میں کشمیر کے 2 سپوتوں کو تہاڑ جیل میں دارپر لٹکایا گیااور پھر ان کے جسمانی وجود کو جیل کی چار دیواری کے اندر ہی دفن کیا گیالیکن آزادی کے نعرے اور آزادی کی جدوجہد پھر بھی پوری قوت سے جاری ہے ۔متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 11 فروری1984ء کوبھارتی عدالت کے ایک متنازع فیصلے پر عملدرامد کرکے محمد مقبول بٹ کو دارپر لٹکایا گیا ،بھارتی قیادت کا خیال تھا کہ مقبول بٹ ؒ کو پھانسی دے کر ریاست میں خوف ودہشت کا ماحول کھڑا کرکے آزادی پسندوں کے قدم لڑ کھڑائیں گے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مقبول بٹ کی شہادت نے ہزاروں مقبول پیدا کیے اور تحریک آزادی کشمیر تب سے پوری قوت سے جاری ہے اور بھارت قوت کا بے تحاشہ استعمال کرنے کے باوجود اس تحریک کو ختم کرنا تو در کنار اسے کمزور کرنے میں بھی ناکام رہا۔سید صلاح الدین نے شہید مقبول بٹ ؒ اور افضل گورو کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور آزادی کی شمع ضرور روشن ہوگی ۔سید صلاح الدین نے پاکستانی ارباب اختیار سے اپیل کی کہ وہ بحیثت ایک مسلمہ فریق کے تو آر پار کشمیری حریت پسندوں اور کشمیری عوام کی ٹھوس مدد کرکے اپنا کردار صرف سفارتی اور سیاسی حد تک محدود نہ رکھیں،اگر معاملات صرف سیاست اور سفارت تک محدود رہے تو کشمیر کے حوالے سے ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،جس کے نتائج ہر حوالے سے انتہائی سنگین ہوںگے ۔جہاد کو نسل کے چیئرمین نے ہفتہ رفتہ کے شہداء کو بھی زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ شہداء کے مقدس لہو کے صدقے کشمیر کی آزادی نو شتہ دیوار پر لکھی ہوئی ہے ،ان شا ء اللہ دیر سویر اس سورج کو ضرور طلوع ہونا ہے۔ اجلاس میں شہید مقبول بٹ اور افضل گورو سمیت شہدائے کشمیر کی بلندی درجات کی دعا بھی کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ تحریک آزادی کشمیر ہر محاذ پر جاری رہے گی۔