بڑی کمپنیاں نسبتاً زیادہ پر امید ہیں، اسکور ایس ایم ایز کے 137.3پوائنٹس کے مقابلے میں 149.5پوائنٹس رہا
معروف امریکی ادارےنے ملک میں 2019کی چوتھی سہ ماہی کے کاروباری امید کے اشاریہ پر سروے رپورٹ جاری کردی
کراچی: معروف امریکی ادارے ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ نے پاکستان کیلئے اپنا عالمی شہرت یافتہ ©” کاروباری امید کے اشاریہ©،کا اجراءکردیا جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری ادارے 2020کی پہلی سہ ماہی کے دوران کاروبار میں استحکام کیلئے پرامید ہیں۔سروے میں100پوائنٹس بینچ مارک کے مقابلے میں جامع بزنس آپٹیمزم اسکور144.6رہا۔سروے کے مطابق اسمال اینڈ میڈیم پرائزز کے مقابلے میں بڑی کمپنیاں نسبتاً زیادہ پر امید ہیںجن کا اسکور ایس ایم ایز کے 137.3پوائنٹس کے مقابلے میں 149.5پوائنٹس رہا ۔جبکہ خدمات کے شعبے سے وابستہ کمپنیاں تجارتی اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے مقابلے میں کاروباری استحکام کیلئے زیادہ پرامید ہیں۔
واضح رہے کہ ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ کے کاروباری امید کے اشاریہ کا آغاز اس صدی کے شروع میں کیا گیا تھا جس کا اب پاکستان میں کام کا باقاعدہ آغاز کردیاگیا ہے۔ یہ سروے رپورٹ ہر سہ ماہی میں شائع کی جائے گی اور کا اس کا مقصد کاروباری ماحول کے بارے میں کاروباری حلقوں کی رائے جاننا اور پاکستان میں کاروباری نقطہءنظرکو جانچنے کیلئے ایک مستند ذریعہ کے طورپر کام کرنا ہے۔
رپورٹ موجود کاروباری حلقوں کی رائے2019کی چوتھی سہ ماہی کے دوران پیدا ہونے والی کاروباری صورتِ حال اورمستقبل( 2020)کی پہلی سہ ماہی میں کاروباری کی مجموعی صورتِ حال کی عکاس ہے۔کمپنی کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق کاروباری حلقے موجودہ کاروباری صورتِ حال کے برعکس مستقبل کے کاروباری حالات کے بارے میں زیاہ پرُ امید ہیں۔رپورٹ کے مطابق 66 فیصد کاروباری افراد کو توقع ہے کہ موجودہ سہ ماہی میں کاروباری صورتِ حال میں بہتری آئے گی جبکہ 42افراد کو کاروباری ماحول میں بہتری کی امید نہیں۔رپورٹ میںموجودہ سہ ماہی کے16فیصد کے مقابلے میںصرف9 فیصد افراد کو توقع ہے کہ مستقبل میں کاروباری صورتِ حال میں مزید خرابی ہوگی جو ایک مثبت اشارہ ہے۔
رپورٹ میں2019کی چوتھی سہ ماہی کے اختتام پر کاروباری حلقوں کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس نے کاروباری نمو اور ترقی کو متاثر کیا ہے جس کے مطابق 42فیصد کاروباری افراد حکومت کی جانب سے لاگو سرکاری فیس اور ٹیکس کو کاروباری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں ،34فیصد کے خیال میں مسابقتی عوامل جبکہ 30فیصدکے خیال میںنامواقف کاروباری ضوابط کاروباری نمو کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔40فیصد کاروباری افراد نے زرِ مبادلہ کے اتارچڑھاﺅ،7فیصد نے سیاسی عدم استحکام ،6فیصد نے معاشی سست روی کو کاروباری ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔
سروے میں پانچ اہم پیرا میٹرز یعنی سیلز ریونیو، قیمتِ فروخت، فروخت کے حجم، ملازمین کی تعداد،منافع کی موجودہ کارکردگی اور کاروباری توقعات کو سمجھنے کیلئے پاکستان میں کاروباری اداروں کے تاثرات کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 2020کی پہلی سہ ماہی میں کاروباری اداروں کو قیمتِ فروخت کے علاوہ دیگر تمام پیرا میٹرز میں بہتری کی امید ہے۔
اس کے علاوہ سرو ے کے نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سال 2019کی آخری سہ ماہی(Q4-2019)کے42فیصد کاروباری حلقوں کے مقابلے میں ائندہ سہ ماہی (Q1-2020)میں 66فیصد کاروباری حلقے کاروباری کی صورتِ حال بہتر ہونے کی امید کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان، درآمد کنندگان کے مقابلے میں زیادہ پر امید ہیں کیونکہ برآمد کنندگان کا مجموعی اسکور144.8پوائنٹس ہے جبکہ درآمد کنندگان کا اسکور134.3پوائنٹس ہے۔برآمد کنندگان میں سے66فیصد آنے والی سہ ماہی میں برآمدی حجم میں اضافے اور بہتری کی امیدہے۔سروے میںامریکہ برطانیہ، متحدہ عرب امارات کو برآمدی کاروبار کیلئے موزوں ترین منڈیوں قرار دیا گیا ہے اور 29فیصد کاروباری افراد نے اشارہ دیا کہ وہ مستقبل میں نئی منڈیوں تک اپنی مصنوعات کی برآمدگی کے منصوبے بنا رہے ہیں۔
رپورٹ کے اجراءکے موقع پر ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ کے کنڑی منیجر نعمان لاکھانی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے پہلے کاروباری امید کے اشاریہ (Business Optimism Index)کا آغاز کردیا گیا ہے۔بزنس آپٹیمزم انڈیکس، ڈن اینڈ بریڈاسٹریٹ(D&B)کی ملکیت ہے اور اس کا اجراءعالمی سطح پر امریکہ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، قطر،کویت، ترکی، بھارت، سنگاپور، ملائیشیا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں کیا جاتا ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ انڈیکس پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کی عکاسی کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا اور رپورٹ کاروباری فیصلہ سازی اور ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو رہنمائی فراہم کرے گی۔
BOIسروے 2019کی آخری سہ ماہی میں پاکستان بھر میں موجود کمپنیوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔ ان کمپنیوں میںایسے ایس ایم ایز اور بڑے کاروباری ادارے شامل تھے جومینوفیکچرنگ، تجارت اور خدمات کے شعبے سے وابستہ ہیں اور جو ملکی جی ڈی پی میں خاطر خواہ اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔D&Bہر سہ ماہی میں اس رپورٹ کے اجراءکا ارادہ رکھتی ہے اور اس کا اگلہ شمارہ 2020کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔