وفاقی حکومت نے انتہائی خاموشی سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے قوانین بنا لیے ہے،وفاقی کابینہ نے نئے سوشل میڈیا قوانین کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر بنائے جانے والے مقامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے،
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے حکام کا کہنا ہے کہ قوانین کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کا حصہ بنادیا گیا، جس پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے،حکام نے تصدیق کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے، انٹیلی جنس ادارے قابل اعتراض مواد پر کارروائی کرسکیں گے،
تمام عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیوں پر پاکستان میں رابطہ افسر تعینات کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے جبکہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیوں کو ایک سال کے اندر پاکستان میں ڈیٹا سرور بنانا ہوں گے،
قومی اداروں، ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوسکے گی،سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کوآرڈی نیشن اتھارٹی بنائی جائے گی، جو ہراسگی، اداروں کو نشانہ بنانے، ممنوعہ مواد کی شکایت پر اکاونٹ بند کر سکے گی،
اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف ویڈیوز نہ ہٹانے پر ایکشن لے گی اور اگر کمپنیوں نے تعاون نہ کیا تو ان کی سروسز معطل کر دی جائیں گی، رولز کو فالو نہ کرنے کی صورت میں پچاس کروڑ تک جرمانہ ہوگا،
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قواعد میں ترمیم کردی جسے پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزارت آئی ٹی کے سینئر حکام نے قانونی مسودہ کی منظوری کی تصدیق کردی ہے،
قومی اداروں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکے گی۔ بیرون ملک سے ان اداروں کو آن لائن نشانہ بنانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا اختیار ہوگا۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کوآرڈینیشن اتھارٹی بنائی جائے گی،
اتھارٹی ہراسگی، اداروں کو نشانہ بنانے اور ممنوعہ مواد کی شکایت پر اکاؤنٹ بند کر سکے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف ویڈیوز نہ ہٹانے پر ایکشن لے گی۔ اگر کمپنیوں نے تعاون نہ کیا تو ان کی سروسز معطل کر دی جائیں گی،
اگر کمپنیوں نے رولز کو فالو نہ کیا تو پچاس کروڑ تک جرمانہ ہوگا۔ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر بنائے جانے والے مقامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگی۔ قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس ادارے قابل اعتراض مواد پر کارروائی کر سکیں گے۔