حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) میئر حیدر آباد کے پاس فنڈز کا رونا، صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث شہر گندے پانی کا تالاب بن گیا، شہری سخت اذیت سے دوچار حیدر آباد کی گلی محلے تو دور کی بات اب تو اہم شاہراہیں وتجارتی مرکز بھی گندے پانی میں ڈوبے ہوئے، جس میں اسٹیشن روڈ، گاڑی کھاتہ، مکرانی پاڑہ، لطیف آباد نمبر 5,8,12 نورانی بستی، سخی پیر روڈ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں، جہاں ڈرینج نظام مکمل طور پر مفلوج ہے ،کاروبار تباہ ہورہا ہے لیکن ذمے داران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ میئر حیدر آباد میں گزشتہ دنوں پریس کانفرنس کرکے اپنی بے بسی کا اظہار اور فنڈز کا رونا رو کر خود کو بری الذمہ قرار دے دیا جبکہ واسا کی جانب سے رواں ماہ موصول ہونے والے سیوریج اور پانی کے بل میں 52 فیصد تک اضافہ کرکے گندے پانی میں زندگی گزار اور مہنگے داموں فلٹر پلانٹ سے پانی خرید والے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی، منتخب نمائندے بے حس ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی وزیر بلدیات کو حیدرآباد سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس صورتحال میں پریشان شہریوں نے تبدیلی سرکاری سے اپیل کی کہ وہ معاملے کا سنجیدگی گے نوٹس لیں اور تعفن زدہ شہر حیدر آباد جو کہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور بہت بڑے پیمانے پر ریونیو دیتا ہے اس کے شہریوں پر رحم کریں۔ دوسری جانب نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ جو کہ مکرانی پاڑہ UC-79، لطیف آباد حیدرآباد کے رہائشی ہیں اپنے بیان میں مکرانی پاڑہ کا مین روڈ خستہ حال ہے، جس کی وجہ سے اسکول کے بچے اور بچیاں محلے کے رہائشی، نمازی مین روڈ پر پانی بھر جانے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں، کئی بار بلدیاتی اداروں اور حکومت سندھ کے حکام کو توجہ اور تحریری شکایتیں کیں لیکن اس کے باوجود حیدر آباد کی قدیم آبادی کے رہائشی ہر لحاظ سے شدید مشکلات سے دو چار ہیں اور اسکول کے بچے، بچیاں اذیت ناک زندگی سے دو چار ہیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت سندھ، بلدیاتی ادارے، کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر حیدر آباد اس پر فوری توجہ دیں اور انسانی حقوق سے محروم مکرانی پاڑہ کے باشندوں کو بھی جینے کا حق دیا جائے۔