اسلام آباد(کامرس ڈیسک)اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ اہم عہدوں پر تعینات معاشی ماہرین کے مابین نہ ختم ہونے والی رسہ کشی سے معیشت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں جبکہ کاروباری برادری کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اہم عہدوں پر ایسے افراد کی تعیناتی کی جائے جن میںوژن اور مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت ہو ۔ اٹھارہ ماہ میں ایف بی آر میں چوتھا سربراہ تعینات کیا جائے گا مگر کسی واضح روڈ میپ کی عدم موجودگی میں وہ بھی شاید ڈلیور نہ کر سکے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مہنگائی بے روزگاری اور کمزور ہوتی ہوئی معیشت بڑے چیلنج بن چکے ہیں مگرآئی ایم ایف کے نسخوں کے باوجود انھیں حل کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بچت کا رجحان ہمیشہ سے کم رہا ہے جبکہ اب عوام کے پاس کچھ ہے ہی نہیں تو بچائیں کیا۔ اس لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے اور جو غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں کام کر رہے ہیں ان کے مسائل فوری حل کیے جائیں تاکہ وہ ملک سے بھاگنے کے بجائے مزید سرمایہ کاری کے لیے سوچ سکیں کیونکہ قومی بچت ملکی ضروریات کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاروں سے جو مراعات واپس لی گئی ہیں ان کی بحالی کے بارے میں سوچا جائے جبکہ ان کے اسی ارب روپے کے ریفنڈ بھی ادا کیے جائیں۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مرکز اور صوبوں کے مابین کو آرڈینیشن کی کمی، تجارتی تنازعات کے حل میں غیر ضروری تاخیر منافع ملک سے باہر لے جانے میں تاخیر اور معاہدوں پر عمل درآمد میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا ہے جنھیں حل کیا جائے۔ سیاسی عدم استحکام،روپے کی قدر میں تیس فیصد کمی، ریکارڈ مہنگائی، شرح سود کا ساڑھے چھ فیصد سے بڑھ کر سوا تیرہ فیصد ہو جانااور توانائی کے شعبہ کی حالت زار نے جہاں عوام کو مقامی سرمایہ کاروں کو پریشان کیا ہوا ہے وہین غیر ملکی سرمایہ کار بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں اور ان کی کاروباری لاگت بھی مسلسل بڑھ رہی ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔