گولاڑچی(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ مہنگائی کا طوفان اور معیشت کی زبون حالی سودی نظام اور آئی ایم ایف کی غلامی کا نتیجہ ہے نجات کا واحد راستہ قرآن وسنت کا نظام ہے‘ آج جو ہرطرف امت کا حال ہے وہ ہمارے کمزور ایمان کا نتیجہ ہے۔ کشمیر سے لیکر معیشت تک اللہ پر بھروسہ کرنے کی بجائے آئی ایم ایف اور ٹرمپ سے امید باندھ لی۔ اسلامی حکومت اور سود سے پاک معیشت ہوگی تو ملک ترقی اور قوم خوشحال ہوگی۔ جماعت اسلامی ملک میں انصاف اور قرآن وسنت کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گولاڑچی پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت اور یوسی احمد راجو میں مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر سابق امیر ضلع سید دائود شاہ گیلانی، قیم ضلع سید علی مردان شاہ اور سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا آٹے اور چینی بحران کی ذمہ داری قبول کرنے اور اپنی ناہلی تسلیم کرنا ایسے ہے جیسے کوئی کسی شخص کو قتل کرنے کے بعد اسکی میت پہ رونا پیٹنا اور ماتم کرنا شروع کردے، موجودہ حکومت نے ملک کی معیشت کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کرکے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، چینی اور آٹا بحران کے ذمہ داران بنی گالا میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن وزیراعظم دن رات مافیاز پر سازشیں کرنے کا الزام لگارہے ہیں حالانکہ موجودہ حکومت عوام کیلیے سب سے بڑی مافیا ثابت ہوا ہے۔ جماعت اسلامی نے پہلے ہی عوام کو آگاہ کردیا تھا کہ چہروں کی تبدیلی سے کوئی نیا پاکستان نہیں بن سکتا، آج نئے پاکستان اور تبدیلی کا نعرہ عوام کیلیے گالی بن چکا ہے،سندھ کی زرخیز زمین ،تیل،گیس اور کوئلے سے مالا مال قدرتی معدنی دولت کے باوجود آج سندھ کے عوام بھوک اور افلاس کا شکار ہیں، امن امان کی صورتحال تشویش ناک ہے، سندھ حکومت اپنے ہی ایم پی اے کو تحفظ نہیں دے سکتی تو عام افراد کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کیسے کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ عوام مہنگائی سے بے حال اور حکومت مافیا کے آگے بے بس ہے۔حکومت آٹا و چینی چوروں کو پکڑ کر عوام کو رلیف دینے کی بجائے ٹیکسوں کی بھرمار کرکے عوام سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین رہے۔پیٹرول و ڈیزل پر ظالمانہ ٹیکس حکومت کی عوام دشمنی کی عکاسی ہے۔اپوزشن میں رہ کر ان ٹیکسوں پر تنقید کرنے والے وفاقی وزیر اپنی حکومت میں کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔