مسئلہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا کردار

1198

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے اورکشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں ۔ مقبوضہ کشمیرمیں اب تک رونما ہونے والے انسانی المیے کی واحد وجہ اقوام متحدہ ہی ہے کہ وہ اب تک اپنی ہی متفقہ منظور کی گئی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہا ہے ۔ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیے جانے کے باوجود ابھی تک بھارت کو مجبور نہیں کیا جاسکا کہ وہ کشمیر میں استصواب رائے کروائے ۔ اسے اقوام متحدہ کی ناکامی قرار دیا جائے یا دہرا معیار کہ جہاں پر مسلمانوں کا معاملہ ہوتا ہے وہاں پر اقوام متحدہ کا کردار محض نشستند ، گفتند اور برخاستند تک ہی محدود رہتا ہے تاہم اگر جنوبی سوڈان یا مشرقی تیمور جیسے معاملات ہوں تو پھر اقوام متحدہ کی پھرتیاں دیکھنے کے قابل ہوتی ہیں ۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اگر اقوام متحدہ اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کررہی ہوتی تو آج دنیا میں جنگ و جدل کا بازار یوں نہ گرم ہوتا ۔ امریکا نے جس ملک پر بھی چڑھائی کی ، اس کے لیے اخلاقی جواز اقوام متحدہ نے ہی مہیا کیا ۔ اسی طرح کمزور ممالک یا فریق کو ایک مرتبہ بھی اقوام متحدہ نے کوئی مدد فراہم نہیں کی ۔ اسرائیل کا فلسطین پر اور بھارت کا کشمیر پر قبضہ ، ایسے ہی معاملات ہیں جو نصف صدی سے زاید سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر حل طلب موجود ہیں مگر اقوام متحدہ جیسا ادارہ انہیں حل کرنے کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتا ہے ۔ جناب انتونیو گوتریس یہ بتائیں کہ جب ایک فریق کسی کے علاقے پر زبردستی قبضہ کرلے اور کسی بھی صورت میں کوئی معقول بات سننے کے لیے تیار نہ ہو تو پھر کیا راستہ بچتا ہے ۔ کم از کم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے اس فریق کا بائیکاٹ کرنے کا ہی فیصلہ کیا جائے اور اگر جنگ اتنی بری چیز ہے تو پھر اقوام متحدہ نے عراق، لیبیا اور دیگر ممالک کے خلاف حملوں کی کیوں اجازت دی ۔ بھارتی قیادت نے اتوار ہی کو جناب گوتریس کو یہ کہہ کر آئینہ دکھا دیا کہ بھارت کو عالمی دباؤ کی کوئی پروا نہیں ہے اور کشمیر سے متعلق فیصلہ تبدیل نہیں کیا جائے گا ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حیرت انگیز طور پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تو بات کی مگر انہوں نے ایک مرتبہ بھی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ریاست میں ضم کرنے کے فیصلے پر منہ سے بھاپ بھی نہیں نکالی ۔ اس پوری صورتحال کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بھارت نے جو کچھ بھی کیا ہے ، اس پر اقوام متحدہ کو نہ تو کوئی تشویش ہے اور نہ ہی کوئی اعتراض ۔ جناب انتونیو گوتریس اگر اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ادارے کو چلا نہیں سکتے تو کم ازکم اس امر کا اعتراف تو کریں کہ ان کا ادارہ اپنے قیام کے مقاصد کو پورا کرنے میں یکسر ناکام ہوچکا ہے اور اسے ناکام ادارہ قرار دینا زیادہ درست ہوگا ۔ وہ اگر اسرائیل اور بھارت کو ان کی چیرہ دستیوں سے نہیں روک سکتے تو کم از کم ان کے مظالم کی مذمت تو کریں ۔