مفتی محی الدین احمد منصوری
پاکستان کو پوری دنیا خاص کرکے اسلامی ممالک میں نمایاں مقام حاصل ہے آخر کیوں ناہو پاکستان دنیا کے اہم اور طاقتور ترین ملکوں میں شامل ہے پاکستان کی فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہونے کے ساتھ ساتھ دنیاکی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی تونائی رکھنے والا ملک ہے پاکستان اپنے وجود کے پہلے دن ہی سے اسلامی ملکوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات رکھنے میں زور دیتا آیا ہے اور تمام اسلامی ملکوں کو اپنی سالمیت برقرار رکھنے اور قوت میں اضافہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرنے کی کامیاب کوشش کی، اسلامی دنیا سے پاکستان کا رشتہ اخوت و بھائی چارگی پر مبنی ہے یہ برادری اللہ تبارک و تعالیٰ کی قائم کی ہوئی برادری ہے امت محمدی میں شامل امتی چاہے اس کا تعلق انڈونیشیا، افریقا یا چین سے ہو، چاہے وہ عرب کا قریشی، افغانستان کا پٹھان، یمن کا حبشی یا قسطنطنیہ کا سلجھا ہوا ترک، اگر وہ مسلمان ہے تو خاندان ِ توحید کا ایک حصہ ہے، پھر میں یہ کیوں نا کہوں کہ اگر بلاد عرب اسلام کا دھڑکتا ہوا دل ہے تو ترکی عالم اسلام کا جگر ہے جس کے ماتھے پر صدیوں تک خلافتِ عثمانیہ کا تاج اپن آب و تاب کے ساتھ چمکتا رہا، تقسیم ہند سے قبل کے مسلمانوں نے خلافت عثمانیہ کی بقاء کے لیے جو قربانیاں دی ہیں وہ تاریخ اسلام کا سنہرا باب ہے، تب سے اب تک عالم اسلام کا بالخصوص پاکستان کا ترکی سے جو اخوت و بھائی چارگی کا رشتہ ہے دونوں ملک کے عوام میں جو جذبہ ٔ اخوت ہے تاریخ میں اس کی بہت کم مثالیں ملتی ہے، اس حقیقت سے بھی یقینا سب آشنا ہوںگے کہ ماضی قریب میں حکومتی سطح پر ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کچھ زیادہ بہتر نہیں تھے پر اس کی اصل ذمے دار ترکی کی سیکولر حکومت تھی، ماضی کے سیکولر حکمرانوں نے ناصرف پاکستان بلکہ کسی بھی اسلامی ملک کے ساتھ اچھے روابط نہیں رکھے بلکہ ان کے مفادات کا محور ہمیشہ یورپی ممالک ہی رہے ہیں (پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یورپ سے غلامی کی حد تک تعلقات کا تر کی کوکوئی فائدہ نہیں ہوا) ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کے دورِ حکومت میں جہاں بہت سی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں جس کی وجہ سے صدر اردوان کو ملک و بیرون ملک زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ان میں خاص کرکے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اہم کارنامہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا سے کٹے ہوئے ترکی نے اسلامی ملکوں کے ساتھ اچھے مراسم قائم کیے اور عزمتِ رفتہ کے پیش نظر ترکی کو نہ صرف مقام و مرتبہ دلوانے کے لیے کوشاں ہیں بلکہ اسلامی ملکوں کے ہمنواں کے طور پر نمایاں مقام حاصل کیا۔
ایک عشرے پہلے اربوں ڈالر کے مقروض ترکی کو رجب طیب اردوان نے اپنی محنت و بصیرت سے نہ صرف ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں شامل کروایا بلکہ آج ترکی کی معیشت دنیا کی بڑی اور مضبوط معیشت میں ہے جس کی وجہ سے اقوام عالم میں ترکی کو بہت اہم مقام حاصل ہے، اردوان حکومت کی روز اول سے کوشش رہی ہے کہ اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات برادرانہ ہوں پاکستان کے ساتھ دوستانہ و برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اردوان حکومت نے ناصرف دفاعی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیے تجارتی شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پہ معاہدہ کیے، پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ترکی پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا ہدف پانج ارب ڈالر سالانہ تک لے جانا چاہتا ہے۔
ماضی میں اردوان کا شریف برادران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے میاں محمدنواز شریف کے دورے حکومت میں ترکی نے میاں صاحب خواہش پر تجارتی شعبوں کے علاوہ توانائی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی اور بہت سے ترقیاتی پروجیکٹ کا آغازکیا جن میں میٹروبس سروس اور ہوا سے بجلی بنانے کی کمپنی قابل ذکرہے، ترکی مزید بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے کچھ عرصہ قبل ترکی نے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو ملٹی پل ویزا دینے کا بھی اعلان کیا تھا جو ایک خوش آئند بات ہے (اگرایسا ہوگیا تو ہمارے نوجوانوں کو بڑے پیمانے میں ترکی میں روزگار کا موقع ملے گا) اس میں دورائے نہیں کہ ترکی کا پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری کرنا اور مزید سرمایہ کاری کا اظہار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ترکی پاکستان کا بہترین دوست ہے کشمیر کا مسئلہ ہو یا اقوامِ عالم میں پاکستان آزمائش کا شکار ہو ترکی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، ہمیں بھی اس دوستی کا مکمل پاس رکھنے کی ضرورت ہے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اردوان سے مستفید ہونے کی ضرورت ہے ان کی فکر کی قدر کرنے کی ضرورت ہے، پاک ترک دوستی صرف پاکستان اور ترکی کے لیے اہم نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اسلامی ملکوں کی بقاء اسی بات پر ہے کہ تمام اسلامی ممالک اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں رواداری و بھائی چارگی کو فروغ دیں ہمارے حکمران اسلامی اتحاد کے عظیم داعی رجب طیب اردوان کے ساتھ مل کر اسلامی ملکوں کو ایک ایسی زنجیر سے جوڑ دیں جس زنجیر سے اللہ بزرگ و برتر نے مسلمانوں کے دلوں کو ہمیشہ کے لیے جکڑدیا ہے یقینا اس عظیم کام کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اس دوستی کو مزید مستحکم فرمائیں اور مظلوم عالم اسلام کے لیے ذریعہ محبت و اخوت وقوت بنائیں آمین۔