سندھ کی جامعات کے پروچانسلر اور صوبائی مشیر نثار کھوڑو نے جمعرات کو سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلروں کے اجلاس کی صدارت کے دوران کراچی کی جامعات میں داخلہ پالیسی پر اعتراض کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جامعہ کراچی سمیت کراچی کی دیگر جامعات میں کراچی کے ڈومیسائل کے بجائے اوپن میرٹ پر داخلے دیے جائیں ۔ یہ سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سمیت سارے ہی وزراء کا نشانہ کراچی کی جامعات ہی کیوںہیں ۔ سندھ میں عمومی طور پر پیپلزپارٹی ہی کی حکومت رہی ہے اورسندھ میں تعلیم کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے ۔ اسکول ، کالج ہوں یا جامعات، سب کی یکساں صورتحال ہے۔ جب تعلیمی اداروں کو فنڈز دینے کا معاملہ آتا ہے تو کراچی کے تعلیمی ادارے اس فہرست میں سب سے نیچے ہوتے ہیں ۔ کراچی کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ سندھ کی دیہی آبادی کی کراچی نقل مکانی ہے ۔ نثا کھوڑو بتائیں کہ کراچی کی اس بڑھتی ہوئی آبادی کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لیے سندھ حکومت نے اب تک کیا اقدامات کیے ۔ کتنی نئی جامعات قائم کیں اور پہلے سے موجود جامعات کی سہولیات میںکتنا اضافہ کیا ۔ کراچی کی جامعات کراچی کے شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں ، نہ کہ یہ ہدایت کی جائے کہ وہ پورے صوبے کی ضروریات کو پورا کریں ۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ نثار کھوڑوسندھ کے ہر ضلع میںجامعات کھولنے کی پالیسی پرعمل کرتے ۔ اگر وہ ایسا کرتے تو انہیں یہ ہدایت دینے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ نثار کھوڑو اگر اوپن میرٹ کے اتنے ہی حامی ہیں تو پورے صوبے کی ساری جامعات میں اوپن میرٹ کی پالیسی کا یکساں نفاذ کریں بلکہ نوکریوں میں بھی کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کریں اور ہر جگہ اوپن میرٹ کو نافذ کریں ۔ نثار کھوڑو کو سمجھنا چاہیے کہ ان کی ایسی پالیسیوں کے نتیجے میں منافرت میں اضافہ ہوگا ۔کیا انہیں یاد نہیں کہ کراچی میں پینتیس برس تک ان ہی زیاتیوں کے نام پر دہشت گردی ہوتی رہی۔ کیا وہ ایک بار پھر کوئی شدید ردعمل دیکھنا چاہتے ہیں۔کراچی میگا سٹی ہے اور یہاں پر ایک زبان بولنے والے نہیں رہتے ۔ کراچی کو تو اس بات پر فخر ہے کہ کراچی میں جتنے پشتو بولنے والے رہتے ہیں ، اتنی تو پشاور کی بھی آبادی نہیں ہے ۔ کچھ یہی صورتحال دیگر زبان بولنے والوں کی بھی ہے ۔ بہتر ہوگا کہ کراچی کو اپنایا جائے اور اسے اپنا سمجھا جائے ۔ سندھ سے اصل محبت یہ ہے کہ سندھ سے وڈیرہ شاہی کا خاتمہ کیا جائے ، جن لوگوں نے اسکولوں کو اوطاق اور باڑوں میں تبدیل کیا ہوا ہے ،انہیں قرار واقعی سزا دی جائے اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جائیں ۔ اندرون سندھ بھی جامعات قائم کی جائیں بلکہ کراچی جیسے شہروں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو بھی مدنظر رکھا جائے ۔ نثار کھوڑو کے علم میں ہو گا کہ کراچی کی جامعات میں اندرون سندھ کے ڈومیسائل پر داخلے ملتے ہیں جب کہ سندھ کی دیگر جامعات میں کراچی کا ڈومیسائل رکھنے والوں کو عموماً داخلہ نہیں ملتا۔