پی ایس ایل برانڈنگ،ڈی ایم سی جنوبی اورکمشنر کراچی میں تصادم

306

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن جنوبی کی انتظامیہ اور کمشنر آفس میں نجی کمپنی کو دو، تین تلوار اور کے پی ٹی انڈر پاس پر پاکستان سپر لیگ 5 کے اشتہارات لگانے کی اجازت دینے پر تصادم ہوگیا، جسے سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے،

کراچی کے ضلع جنوبی کی ٹیم بدھ کے روز تین تلوار چورنگی پر لگائے گئے اشتہارات، کارڈ بورڈز، کھلاڑیوں کی تصاویر اور اسکرین ہٹانے پہنچی تھی جب ان کے اور نجی کمپنی کے عملے کے درمیان تصادم ہوا ہے،ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ضلع جنوبی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل ٹیکس اور اشتہارات صدیق سواتی نے صحافیوں کو بتایا کہ جب ہم اشتہارات ہٹانے کی کارروائی کیلئے مذکورہ مقام پر پہنچے تو اسسٹنٹ کمشنر سول لائنز نے دو مختیار کاروں اور مسلح افراد کے ساتھ وہاں آکر پولیس سے مجھے گرفتار کرنے کو کہا،

ان کا کہنا ہے کہ بوٹ بیسن پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او مجھے گرفتار کرنے آئے جس میں میں نے ڈی ایم سی جنوبی کے چیئرمین ملک فیاض سے رابطہ کیا جن کی ہدایت پر میں کارروائی کیلئے یہاں آیا تھا،

سپریم کورٹ 2018ء میں کراچی سے بل بورڈز کی بھرمار ختم کرنے کیلئے عوامی مقامات، چوراہوں اور یادگاروں پر اشتہارات لگانے پر پابندی عائد کرچکی ہے، اس سے قبل شہری انتظامیہ نے کمپنیوں کو اشتہارات کیلئے گرین بیلٹ اور دیواریں فراہم کی تھیں،صدیق سواتی کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے نجی کمپنیوں کو ان مقامات پر اشتہارات لگانے کی اجازت دے کر ہم قانون کے مطابق ٹیکسز حاصل کرتے تھے تاہم 2018ء میں سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں اس پر پابندی عائد کردی گئی ہے،

انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں عوامی مقامات، چوراہوں اور یادگاروں پر اشتہارات لگانے کی اجازت دینے کا اختیار ڈی ایم سی جنوبی سمیت کسی کو نہیں ہے،

کمشنر کراچی نے 29 جنوری کو نجی کمپنیوں کولاج کونسیپٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، ناش پرائیویٹ لمیٹڈ کو حبیب بینک لمیٹڈ کی طرف سے اور پرائم سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو پاکستان سپر لیگ کے فروغ کیلئے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن جنوبی سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں اشتہارات لگانے کیلئے این او سی جاری کیا گیا تھا، ان کمپنیوں کو عوامی مقامات پر یکم فروری سے 30 مارچ تک برانڈنگ کی اجازت دی گئی تھی،

جب اس حوالے سے کمشنر کراچی کے دفتر سے رابطہ کیا تو یہ کہا گیا کہ عوامی مقامات بلامعاوضہ دیئے گئے، یہ سب قومی مفاد میں کیا جارہا ہے کیونکہ پاکستان سپر لیگ کو اب بین الاقوامی اہمیت مل رہی ہے،کمشنر آفس کا مزید کہنا ہے کہ نجی کمپنیوں سے اشتہارات کی فیس وصول کرنا کمشنر آفس کا امتیاز نہیں ہے،کمشنر آفس نے نجی کمپنیوں کو دو تلوار، تین تلوار چورنگی، میٹرو پول گرین بیلٹ کے دونوں اطراف، لال قلعہ کے سامنے شاہراہ فیصل گرین بیلٹ، اسٹیڈیم کی جانب جاتے ہوئے حسن اسکوائر پل کے بائیں جانب ایکسپو سینٹر کے باہر کا علاقہ، ایئرپورٹ کا داخلی اور خارجہ راستہ، کارساز روڈ پر گرین بیلٹ پر اشتہارات لگانے کی اجازت دی تھی۔

معاہدے کے تحت کمپنیاں خوبصورتی اور برانڈنگ کیلئے ادائیگی کریں گی لیکن مواد کی تنصیب کے دوران کسی شخص یا املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا جبکہ عوام اور ٹریفک کے راستوں میں رکاوٹ اور خلل نہیں پڑے گا، تاہم کے پی ٹی انڈر پاس کے فٹ پاتھ پر کھلاڑیوں کے کئی کٹ آؤٹ (پوسٹر) نصب کئے گئے ہیں،

صدیق سواتی کا کہنا ہے کہ عاصم جوفا نے دو اور تین تلوار کو 2012ء سے 2015ء تک 3 سال کیلئے ساڑھے 4 لاکھ روپے سالانہ کے عوض کرائے پر حاصل کیا تھا، جس میں اشتہارات کی تنصیب کے ساتھ ان چوراہوں کی دیکھ بھال بھی شامل تھی، انہوں نے وہاں سبزہ لگایا اور فوارے نصب کئے جبکہ یادگار کے ماربل کی صفائی بھی کرائی گی ہے،

سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد ڈی ایم سی جنوبی نے عاصم جوفا کا نام وہاں سے ہٹادیا تھا جبکہ ان کے نام کے لوگو والا سیاہ باکس 18 جنوری 2020کو آپریشن کے دوران ہٹادیا گیاہے۔