پشاور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنے پیاروں کی سرپرستی چھوڑ دیں تو مہنگائی میںخود بخود کمی آنا شروع ہوجائے گی۔بجلی و گیس کے ساتھ ساتھ تیل اور خورونوش کی قیمتوں کو بھی کم از کم ایک سال کے لیے منجمد کیا جائے ۔بجلی چوری اور لائن لاسز حکومت کی نااہلی ہے اس کا بوجھ عوام پر کیوں ڈالا جارہا ہے ۔تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے مطابق کرکے اور بجلی چوری و لائن لاسزپر قابو پاکر مہنگائی میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے ۔اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ حکومت بجلی چوروں کو جانتے ہوئے بھی پکڑنے کی زحمت نہیں کرتی، غریب روٹی کے نوالے کو ترس رہے ہیں اوروزیر اعظم روزانہ قوم کو لالی پاپ دیتے رہتے ہیں ۔طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں ،پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہوا ہے ۔افغانستان سے امریکی فوجوں کا جلد ازجلد انخلا خطے میں امن اور ترقی کے لیے ضروری ہے ۔ایف اے ٹی ایف کے معاشی سے زیادہ سیاسی مقاصد ہیں ،عالمی سامراج ایف اے ٹی ایف کو عالم اسلام کے خلاف استعمال کررہا ہے ۔پاکستان کو دبائو میںرکھنے کے لیے ایف اے ٹی ایف ہر 4 ماہ بعدپاکستان کانام گرے لسٹ میں ڈال دیتا ہے ۔جماعت اسلامی کی سیاست کا مرکز و محور عوام کی خدمت ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں مصالحتی جرگے سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک پر مسلط ظالمانہ نظام کے ہوتے ہوئے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔سابق حکمرانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے موجودہ حکمرانوںنے بھی ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی غلامی کی پالیسی کو اپنا رکھا ہے ۔سابق حکمرانوں نے 31ہزار ارب قرض لے کر قوم کو آئی ایم ایف کی زنجیروں میں جکڑ ا تھا او ر موجودہ حکومت نے صرف 18 میں میں 11 ہزار ارب قرض لے کر غلامی کے اس شکنجے کو مزید کس دیا ہے ۔اس وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح آئی ایم ایف نے ہمارے معاشی نظام پر قبضہ کررکھا ہے ۔سابق حکومتوں میں آئی ایم ایف کا وفد حکومتی اہلکاروں سے اور اب آئی ایم ایف کا وفد آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ہی مذاکرات کرتا ہے ۔بجلی گیس تیل سے لے کر آٹے چینی اور گھی کی قیمتوں تک کا تعین آئی ایم ایف کرتا ہے ،ہم نے کیا خرچ کرنا ہے اور کہاں خرچ کرنا ہے ،کیا چیز باہر بھجوانی ہے اور باہر سے کیا منگواناہے ، یہ آئی ایم ایف طے کرتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج خطے کے تمام ممالک ہم سے جی ڈی پی میں آگے ہیں ،ہماری کرنسی کی ویلیوختم ہوکر رہ گئی ہے ،افغانستان ،نیپال ، بھوٹان اور مالدیپ جیسے ممالک نے بھی معاشی ترقی میں ہمیں پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔افغانستان میں 40 سال سے تباہ کن جنگ ہے مگر اس کے باوجود افغانستان کی افغانی روپے سے طاقتور ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب اپنے معاملات غیروں کے ہاتھ دے دیے جائیں تو پھر اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے مگر حکمران اتنے نااہل ہیں کہ انہیں اس کا احساس ہی نہیں ۔مہنگائی کے سدباب کے لیے آئی ایم ایف اور بجلی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کو ختم کیا جائے ۔یہ معاہدے ہماری آنے والی نسلوں کو غلامی کے اندھے غار میں دھکیل رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سودی معیشت ملکی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ اور نحوست ہے ۔ جماعت اسلامی سود کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ہمارے پاس ترقی و خوشحالی کا متبادل نظام ہے ۔جن معاہدوں نے پاکستانی قوم کو جکڑ رکھا ہے اور عوام کا استحصال ہورہا ہے ان تمام معاہدوں کومنسوخ کیا جائے ۔مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو ،غیر ترقیاتی اخراجات کو ختم کرکے پیسہ غریب عوام پر خرچ کیا جائے ۔لوٹی ہوئی دولت واپس لے کر خزانے میں جمع کی جائے ۔عوام کا خون پسینہ نچوڑ کرخزانے کو بھرنے کے بجائے بڑوں کا احتساب کرکے ان سے قومی دولت واپس لی جائے ۔جماعت اسلامی غربت کی چکی میں پسنے والے عوام کے لیے ایوانوں اور ملک کے چوکوں اور چوراہوں میں آواز بلند کرے گی۔ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی مملکت بنانا چاہتے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کو تعلیم ،صحت اور روز گار کی وہ تمام سہولتیں مل سکیں جن سے عوام کو محروم رکھا گیا ہے ۔