نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی مسلمانوں کے خون سے ہولی ،13افراد شہید، مساجد اور املاک پر انتہا پسند ہندوئوں کے حملے، شہادتیں 13ہو گئیں، 150سے زاید افراد زخمی ہوگئے ۔ خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دہشت گرد مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجد پر بھی حملے کرنے لگے ہیں، بلوائیوں نے اشوک نگر کی جامع مسجد کے مینار پر چڑھ کر توڑ پھوڑ کی، مینار سے لاؤڈ سپیکر نیچے پھینک کر اپنے جھنڈے لہرا دیے۔ دوسری طرف دہلی میں تیسرے روز بھی پرتشدد واقعات جاری ہیں اور بطور خاص شمال مشرقی دہلی کے علاقے گوکولپوری، موجپور اور برہمپوری میں منگل کے روز جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ہوئے۔شہریت کے متنازع قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپ نے مذہبی رنگ اختیار کر لیا اور شمال مشرقی دہلی کے مختلف حصوں میں پھیل گیا جس میں پتھراؤ کے علاوہ آتشزدگی کے بہت سارے واقعات دیکھے گئے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2 روز کے دوران اب تک 13 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 50 پولیس اہلکاروں سمیت 186 کے قریب افراد زخمی ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں زیر علاج ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بلوائیوں نے متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار بھی کی، نور الہٰی کے علاقے سے مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، بی جے پی رہنما، پولیس کو وارننگ دے چکے تھے کہ ٹرمپ کے آنے پر احتجاج ہوا تو سڑکیں پولیس نہیں، ان کے کارکن خالی کروائیں گے۔ پولیس اہلکار بھی ہندوئوں کو پتھراؤ کے لیے اُکساتے رہے۔وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں امن و امان قائم کرنے کے لیے ایک اجلاس بلایا جس میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سمیت متعدد سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ پارٹی کی سیاست سے اوپر اٹھ کر امن و امان بحال کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔شمال مشرقی دہلی کے رہائشی اور سماجی کارکن اویس سلطان خان اور جنید کا کہنا تھا کہ سیلم پور، مصطفی آباد، بابرپور، جعفرآباد، شاستری پارک، نور الہٰی، کردمپوری، کبیر نگر، موجپور اور شمال مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ موج پور، جعفرآباد، چاند باغ، کراول نگر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ دائیں بازو کے مسلح غنڈے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ رات 3 بجے برہمپوری کی اکھاڑے والی گلی میں فائرنگ کی آواز سنی گئی اور دکانیں لوٹی گئیں۔ جب تک کہ وہاں پولیس تعینات نہیں کی جاتی ہے اور کرفیو نافذ نہیں کیا جاتا ہے حالات کو قابو میں کرنا بہت مشکل ہوگا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مسلم مخالف فسادات کے بعد بھارت بھر میں مسلمان آبادی خوفزدہ ہیں، درگارپوری چوک پر دکانیں لوٹ لی گئیں عوام پر تشدد کیاگیا، خاتون صحافی سمیت 3 بھارتی صحافیوں پر انتہا پسندوں کے ہجوم نے تشدد کیا۔مسلم صحافی اویس الدین اویسی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف جاری فسادات کی ذمے دار بی جے پی سرکار ہے، ہندوتوا کے انتہا پسندوں نے مسجد کی بے حرمتی کرکے بابری مسجد کی شہادت کی یاد تازہ کردی۔پولیس کی جانب سے جاری حکمنامے میں ہتھیار یا کسی بھی آتشی اشیا کے استعمال پر پابندی لگادی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مذہبی منافرت پھیلانے، حساس اور اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے پر بھی پابندی عاید کی ہے۔پولیس کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص مذکورہ احکامات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔