پانچ اگست کے سرپرائز کا جواب بھی دیا جائے

372

پاکستان میں 27 فروری کو بھارتی طیارے گرانے کے یاد گار دن کو سرپرائز ڈے کے طور پر منایا گیا۔ اس روز کی مناسبت سے پاک فضائیہ نے ائر ہیڈ کوارٹر میں اور مختلف مقامات پر تقریبات کا انعقاد کیا۔ کراچی میں اس حوالے سے فضائیہ کے طیاروں نے فلائی پاسٹ اور کرتبوں کا بھی مظاہرہ کیا۔ ائر ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل مجاہد انور نے کہا کہ بھارت نے جارحیت کی تو مزید سرپرائز دیں گے۔ 27 فروری 2019ء کو پاک فضایہ نے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا۔ اسی قسم کی گفتگو پاک فوج کے نئے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی پہلی بریفنگ میں کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے جارحیت کی تو حالات بے قابو ہو جائیں گے۔ دونوں ملک جوہری ہیں اس قسم کی دھمکیوں کے نتیجے میں جنگ چھڑی تو دُنیا کا بڑا نقصان ہو جائے گا۔ ترجمان پاک فوج نے بھارت کی جانب سے جنگ چھیڑے جانے پر سنگین نتائج کا بھی انتباہ دیا ہے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کے خلاف بروقت بھرپور کارروائی کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کردیا اور یہ بات ایک بار پھر ثابت کردی کہ پاک فضائیہ محض دعوے نہیں کرتی بلکہ ہر وقت مستعد اور چوکس ہے۔ بھارتی طیاروں کی تباہی اور اس کے پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری بڑا کارنامہ تھا۔ اس کے بعد پاکستانی وزیراعظم نے اچانک خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پائلٹ کو چائے پلا کر بھارت کے حوالے کردیا۔ یہ بڑا حیرت انگیز اقدام تھا لیکن اس پر کوئی گرفت نہیں ہوئی۔ یہاں تو یہی بتایا گیا کہ پاکستان نے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن بھارت میں مودی اور اس کی کابینہ نے یہ تاثر دیا کہ پاکستان ہمارا پائلٹ کیسے واپس نہ کرتا ہم نے بہت بڑی کارروائی کی دھمکی دے رکھی تھی۔ تاہم بھارت سے اسی قسم کے دعوئوں اور حرکتوں کی توقع تھی۔ پاکستان نے بھارتی طیارے گرائے۔ ایف۔16 کے بارے میں بھارتی جھوٹ کا پول بھی کھولا۔ 27 فروری 2019ء کے بعد کئی ہفتوں بلکہ کئی ماہ تک پاکستان کا وقار بلند رہا… لیکن 5 اگست کو بھارتی حکومت نے کشمیر میں جو اقدام کیا وہ پاکستان کے لیے سرپرائز تھا۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دونوں طرف کے کشمیریوں کے لیے بھی سرپرائز تھا۔ اس سرپرائز پر مزید سرپرائز یہ ملا کہ پاکستانی حکومت اور فوج نے مکمل خاموشی اختیار کرلی۔ دو تین جمعے تک آدھا گھنٹہ سڑکوں پر کھڑے رہنے کا احتجاج کیا اور پھر وہ ختم کردیا۔ پاک فضائیہ نے 27 فروری کو بھارت کو سرپرائز دیا تھا اور پاکستانی پائلٹ نے زبردست کارنامہ انجام دیا تھا۔ لیکن 5 اگست کو بھارتی حکومت نے سرپرائز دیا جو پہلا نہیں تھا۔ 5 اگست کو خصوصی حیثیت ختم کی گئی پھر کشمیر کو باقاعدہ بھارت میں ضم کرلیا۔ اگلا سرپرائز 9 نومبر کو بابری مسجد کا فیصلہ سنا کر دیا۔ اسی روز پاکستانی حکمران خیر سگالی کا ایک اور مظاہرہ کرتے ہوئے کرتارپور کی سرحد کھول رہے تھے جس کے بارے میں ہر مکتبہ فکر سے آواز اٹھائی گئی کہ یہ پاک ہند تعلقات کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ قادیانی نوازی کا مسئلہ ہے۔ اس سے سب سے زیادہ فائدہ قادیانی اٹھائیں گے۔اس سرپرائز پر پاکستان کی جانب سے صرف زبانی جنگ چلتی رہی اور بھارت نے بھی آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکیاں دیں۔ اس نے گلگت بلتستان پر بھی دعویٰ کردیا اور 27 فروری ہی کو پاکستان پر بالا کوٹ جیسے ایک اور حملے کی دھمکی بھی دی۔ اس حوالے سے تو پاک فضائیہ پر قوم کو بھرپور اعتماد ہے لیکن پاکستانی قوم کو اپنے حکمرانوں اور فوج سے یہ توقع بجا طور پر ہے کہ بھارت کو اب 5 اگست کے سرپرائز کا جواب بھی دیا جائے۔ صلاحیت اور طاقت سے بڑھ کر ہماری افواج جذبۂ ایمان کی بنیاد پر لڑتی ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ رب العزت ایسے لوگوں کو کبھی مایوس اور ناکام نہیں کرتا جو اس پر توکل کرکے اپنی حاضر قوت کو میدان میں لے آتے ہیں۔ خواہ وہ 313 ہوں یا بحر ظلمات ہو۔ دنیا کا کوئی میدان ہو، مسلمانوں نے ہمیشہ کم طاقت اور ہتھیاروں کے ساتھ بڑے بڑے معرکے سر کیے ہیں۔ پاک فوج کے جوان بھی اس صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ بس ایک اشارے کی دیر ہے پھر پاکستان میں حریت کے نعروں کو دبانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ہر بچہ کشمیر پر مر مٹنے کے لیے تیار ہے۔ بھارتی سرپرائز رکے نہیں ہیں۔ اس نے بھارتی شہریت کا قانون تبدیل کرکے بھی اپنی متعصبانہ پالیسیوں پر عمل کیا ہے یہاں تک کہ بھارت کے بارے میں امریکا کو بھی بیان دینا پڑا کہ وہ جنونیوں کو روکے۔ مسلسل کئی روز تک مسلمانوں پر حملے، مساجد کی شہادت، کھلے عام قتل و غارت، یہ سب ایک اور سرپرائز ہے اور ہم ہیں کہ 27 فروری 2019ء کے سرپرائز پر خوش ہیں۔