کورونا وائرس ، پاک افغان سرحد بھی بند ، سندھ میں تعلیمی اداروں میں 13 مارچ تک تعطیل ، عوام خوفزدہ

213
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہورہا ہے

 

کراچی /کوئٹہ/اسلام آباد/نوابشاہ(اسٹاف رپورٹر + نمائندہ گان جسارت+ مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت نے پاک افغان سرحد 7مارچ تک بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ سندھ میںتعلیمی اداروں میں 13مارچ تک تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے، ملک میں کوروناوائرس کے کیسزمیں اضافے کے باعث عوام شدید خوفزدہ ہیں ، ایران سے زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے ، تفتان میں قرنطینہ میں موجود افراد کی تعداد 900ہو گئی ہے ، زائرین نے پی ڈی ایم اکے ناقص انتظامات کا شکوہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان سے کورونا وائرس پاکستان منتقلی کے خطرے کے پیش نظر وزارت داخلہ نے 7 مارچ تک پاک افغان سرحد چمن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاک افغان بارڈر کی مکمل بندش کے حوالے سے وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن ایف سی حکام کو موصول ہو گیا ہے۔وزرات داخلہ کے مطابق چمن بارڈر افغانستان میں کورونا وائرس کے باعث بند کیا جا رہا ہے، جو 2مارچ سے ایک ہفتے کے لیے بند رہے گا۔اس کے علاوہ پاک افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی اضلاع میں کورونا وائرس سے شہریوں کو بچانے کے لیے
مختلف اقدامات کیے گئے ہیں اور ڈی ایچ کیو اسپتال پاراچنار میں آئسولیشن وارڈز قائم کردیے گئے ہیں۔پاک افغان سرحد باب دوستی پر میڈیکل ٹیکنیشن ٹیم ریڈ کریسنٹ اور پی پی ایچ آئی کے تعاون سے لوگوں کی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔ادھر طورخم بارڈر پر بھی میڈیکل چیک پوائنٹ قائم کردیا گیا ہے اور افغانستان سے آنے جانے والوں کی اسکریننگ کا سلسلہ جاری ہے۔پاک افغان دوستی اسپتال طورخم میں آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے جبکہ لنڈی کوتل اور جمرود اسپتالوں میں بھی آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں، طورخم میں عملے کو ایمبولینس بھی فراہم کی گئی ہے۔دوسری جانب پاک ایران سرحدی شہر تفتان میںایران سے آنے والے مسافروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ، ڈپٹی ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے فیصل جاوید کے مطابق اب تک ایران سے آنے والے تمام زائرین اور تاجروں کی اسکریننگ کا عمل مکمل کرکے انہیں پاکستان ہائوس میں قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے ، 200نئے زائرین کی آمد کے ساتھ قرنطینہ میں موجود افراد کی تعداد900 ہوگئی ہے ۔ایران سے پاکستان آنے والے زائرین اور شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انہیں کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں ، جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ تفتان پاکستان ہائوس میں رکھے گئے ،شہریوں کو ماسک تک فراہم نہیں کیے گئے، ڈاکٹرز موجود ہیں اور نہ ہی صفائی کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں ، واش رومز انتہائی گندھے ہیں جس کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے ۔ جبکہ نواب شاہ میں قاضی احمد کا رہائشی نوجوان محمد لقمان مانجوٹھو کرونا وائرس کے شبے میں سول اسپتال نواب شاہ کے لیشن وارڈ منتقل کیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر نواب شاہ ابرار احمد جعفر کا کہنا ہے کہ اس نواجوان کی اسکریننگ اور ٹیسٹ کرائے جارہے ہیں ۔مریض کی کوریج کے لیے پہنچنے والے صحافیوں سے وارڈ انچارج نے بدتمیزی کی جس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ادھر سندھ حکومت نے صوبے کے تمام تعلیمی ادارے 13مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سرکاری و نجی اسکول، کالجز اور جامعات کو 13 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیا گیا جبکہ صوبے بھر کے تعلیمی ادارے 16 مارچ سے کھولے جائیں گے14 مارچ تک آئسولیشن کا عمل بھی مکمل ہو جائے گایہ احکامات وزیراعلیٰ ہائوس میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کوبتایا گیا کہ اس وقت ایران سے کراچی میں 738 مسافر آ چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اسکول بند کرنے کا مقصد جو لوگ آئے ہیں اور اپنے بچوں سے ملے ہیں ان کی تشخیص کرنا ہے اس عمل کے مکمل ہونے تک تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں۔ علاوہ ازیں کورونا وائس کے 250سے زاید مشتبہ مریض معائنے کے لیے اسلام آباد میں پمزاسپتا ل پہنچ گئے تاہم صرف 2افراد میں ہی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ پاکستان میں جہاں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے وہیں اب اسپتا لوں میں اس وائرس کے مشتبہ مریضوں کی آمد میں بھی بدستور اضافہ جاری ہے، شہری نزلہ زکام اور بخار لگتے ہی کرونا وائرس کے شبے میں اسپتا لوں کا رخ کرنے لگے ہیں۔