مودی نے مقبوضہ کشمیر میں 37 نئے متنازع قوانین کی منظوری دیدی

112

سری نگر(آن لائن)گزشتہ برس آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد انتہا پسند مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں37نئے غاصبانہ قوانین کے نفاذ کی منظوری دے دی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر کے اس کی مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کے لیے بھارت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔بھارتی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر میں اراضی کے حصول، بحالی اور آباد کاری ایکٹ سمیت37 متنازع قوانین کے نفاذ کی منظوری دی ہے۔زمین کے حصول، بحالی اور آبادکاری ایکٹ کے تحت بھارتی شہری مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکیں گے اور جائداد حاصل کر سکیں گے۔یاد رہے کہ آرٹیکل370اور35اے کی موجودگی میں بھارتی قوانین مقبوضہ کشمیر میں لاگو نہیں ہو سکتے تھے تاہم مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارت میں لاگو اور نافذ العمل تمام بھارتی قوانین کا اطلاق اب مقبوضہ کشمیر میں بھی ہوگا۔بھارت نے5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرانتظام 2 حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا ۔بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے منظور کرائے اور پھر صدر نے بھی ان کالے قوانین کی منظوری دیدی۔بھارتی آئین کا آرٹیکل370مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے،اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل370کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔